پاکستانی میڈیا کے مطابق منگل کو اقتصادی امور کے وزیر عمر ایوب خان کی صدارت میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں نئی افغان انتظامیہ کا تعاون کرنے کے متعلق مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔
یہ اجلاس ان اطلاعات کے درمیان میں ہوئی کہ جنگ زدہ ملک کو خوراک کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ لیکن اہم چیلنجز یہ ہے کہ افغان حکومت کو دنیا کی جانب سے تسلیم کیے بغیر یہ کیسے کیا جائے۔
نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ وزیر سید فخر امام ، قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر ، واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین اور دیگر اعلیٰ حکام نے افغانستان کے ساتھ اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کے لیے بلائے گئے اجلاس میں شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ افغان حکومت کے لیے بڑا چیلنج یہ ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے فورا بعد تکنیکی اور مالی ماہرین کی بڑی تعداد کی ملک سے روانگی سے پیدا ہونے والے خلا کو پُر کیا جائے۔