اردو

urdu

ETV Bharat / international

بالاکوٹ فضائی حملہ پاکستان کے لئے ایک واضح پیغام

ریٹائرڈ جنرل ڈی ایس ہوڈا نے پلوامہ دہشت گرد حملے کے بعد بھارت کی جانب سے کیے گئے ائیر اسٹرائیک پر کہا کہ کافی عرصے سے بھارت کو دہشت گردی کا جواب دینے کے معاملے میں کمزور سمجھا جاتا تھا ۔اب پاکستان سمجھ گیا ہے کہ اگر اس نے بھارت میں دہشت گردی کی پشت پناہی جاری رکھی تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

By

Published : Mar 5, 2020, 6:22 PM IST

Updated : Mar 12, 2020, 3:08 PM IST

بالاکوٹ فضائی حملہ پاکستان کے لئے ایک واضح پیغام
بالاکوٹ فضائی حملہ پاکستان کے لئے ایک واضح پیغام

گزشتہ برس 14 فروری کو کشمیر کے پلوامہ میں ایک خودکش کار بم دھماکے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے چالیس جوان جاں بحق ہوئے تھے۔ اس کے رد عمل میں 26 فروری کو بھارتی فضائیہ نے بالاکوٹ میں جیش محمد کے دہشت گرد کیمپ پر دھاوا بول دیا۔

بالا کوٹ پاکستانی صوبے خیبر پختوں خواں میں واقع ہے۔ سنہ 1971 کے جنگ کے بعد یہ پہلی بار ہوا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی سرزمین پر حملہ کیا۔ اس کے دوسرے دن پاکستانی فضائیہ نے جوابی حملہ کیا، لیکن کسی قسم کا نقصان پہنچانے میں ناکام ہوگئے تھے۔ تاہم اس فضائی جنگ میں ایک پاکستانی ایف۔16مار گرایا گیا جبکہ بھارت نے اپنا مگ ۔21کھودیا۔ اس کے پائلٹ کو پاکستانی سرزمین پر پکڑا گیا۔ اس کے چند گھنٹے بعد تک لگ رہا تھا کہ جنگی کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن دونوں اطراف نے عالمی دباؤ کے نتیجے میں مزید فوجی اقدامات سے گریز کیا۔ جبکہ پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو فوری طور پر واپس بھیج کر تناؤ کم کردیا ۔

بھارت میں عمومی سیاسی روایات کے عین مطابق اس واقعہ کے فوراً بعد حکمران جماعت اور حزب اختلاف میں بحث و مباحثہ چھڑ گیا۔ اس بار بالا کوٹ حملے میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد بحث کا موضوع بنا۔ غیر ملکی میڈیا بھی اس بحث میں کود پڑی اور بالا کوٹ کی سیٹ لائٹ تصویریں انٹر نیٹ پر گردش کرنے لگیں ۔بعض لوگ بھارت کے دعووں کی تصدیق کرنے لگے اور بعض نے ان دعوؤں پر سوال کھڑے کردیئے۔

ایک سال بعد اب سکوت چھا گیا ہے اور شاید اب ہم ان سوالات پر غیر جانبداری کے ساتھ غور کرسکتے ہیں کہ بالا کوٹ ائیر اسٹرائیکس میں کیا حاصل ہوا اور ان سے ہمیں مستقبل کے لئے کیا سبق ملا ہے۔تناؤ کے وقت ہی کسی ملک کی اعتباریت کو پرکھا جاسکتا ہے۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ملک کا حجم کتنا بڑا یا چھوٹا ہو، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ اس میں اپنی صلاحیت کو برائے کار لانے کی کتنی اہلیت ہے۔ ک

کافی عرصے سے بھارت کو دہشت گردی کا جواب دینے کے معاملے میں کمزور سمجھا جاتا تھا اور اس کی وجہ سے پاکستان کی جانب سے کشمیر میں پر اکسی وار چھیڑنے کے حوالے سے حوصلے بلند ہوگئے تھے۔لیکن بھارت کی لیڈرشپ کی جانب سے اپنے ملک کی فوجی قوت کے استعمال کی اہلیت کا مظاہرہ کرنے کے نتیجے میں اب حالات بدل گئے ہیں۔ پاکستان سمجھ گیا کہ اگر اس نے بھارت میں دہشت گردی کی پشت پناہی جاری رکھی تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

ایسا پہلی بار ہوا تھا جب دہشت گردی کے کسی واقعہ کے جواب میں فضائی قوت کا استعمال کیا گیا ۔انڈین ایکسپریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں بھارتی فضائیہ کے سربراہ بہادریہ نے کہا ہے بالاکوٹ ائیر اسٹرائیک نے فضائیہ کو قومی مفادات کے حصول کے لئے تازہ دم کردیا ہے اور اس کے نتیجے میں برصغیر میں چھوٹے درجے کی لڑائی کے حوالے سے روایات بدل گئی ہیں۔

ظاہر ہے کہ ہر دہشت گرد حملے کے بعد ائیر اسٹرائیک نہیں ہوگی لیکن پاکستان کو باز آنے کے لئے مجبور کرنے میں بھارت کی جوابی کارروائیوں کے آپشنز میں اب فضائیہ کے استعمال کا آپشن بھی شامل ہوگیا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارت کے زیادہ جارحانہ اور پر اعتماد جواب سے پاکستان کا رویہ تبدیل ہوگا؟ اس ضمن میں پاکستان کے لئے یہ خود احتسابی کا ایک موقعہ ہے۔ اسے یہ سوچنا ہوگا کہ کیا اسے کشمیر کے لئے اپنے قوم کو خطرے سے دوچار کرانا چاہیے یا نہیں۔کرگل جنگ کے بعد بھی پاکستان میں یہی سوال موضوع بحث بن گیا تھا۔

سابق پاکستانی سفیر شاہد ایم امین نے ڈان اخبار میں لکھا تھا 'وقت آگیا ہے کہ ہمارا ملک اپنے محدود وسائل اور ترجیحات کا ایمانداری سے جائزہ لے، کشمیر کاز سے ہمارے تعلق کے باوجود ہمارے لئے پاکستان کے وجود کوسب سے زیادہ اہمیت حاصل ہونی چاہیے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی فوج بھارت کے ساتھ برابری کرنے کی کوشش میں اپنے غیر منطقی رویہ کو تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔

حال ہی میں انٹرنیشنل انسٹی چیوٹ فار اسٹریٹجیک سٹیڈیز میں اپنی تقریر کے دوران سابق لیفٹنٹ جنرل خلی کدوائی نے کہا، 'حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ روایتی جنگ اور جوہری قوت کی برابری کو بنائے رکھنے کے لئے اہم اسٹریٹجیک توازن قائم رکھنا ہوگا کیونکہ جنوبی ایشیاء میں استحکام کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔جوہری طاقت کی دھمکی دیتے ہوئے کدوانی نے مزید کہا میں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ یہ اُن کی (بھارت کی ) خطراک پیشہ ورانہ غلطی ہوگی اگر وہ یہ سمجھیں کہ محض ایک ائیر اسٹرائک کے نتیجے میں پاکستان اپنے جوہری قوت کی روک تھام کرے گا اور وہ بھی اس ائیراسٹرائیک کے لیے جو غیر پیشہ ور طریقے سے انجام دی گئی۔

بھارتی فوج کو یقین ہے کہ اس کے پاس پاکستانی دہشت گردانہ حملوں کا جواب دینے کی اعلیٰ صلاحتیں موجود ہیں اور اس کے پاس جوہری قوت کو ایک طرف رکھ بھی دے تو اس کے پاس متعدد دیگرروایتی طریقے بھی موجود ہیں۔ لیکن دوسری جانب پاکستانی فوج کو لگتا ہے کہ وہ بھارت کو اپنی جوہری قوت کی دھمکی سے زیر کر پائے گا۔ اس عدم استحکام کی صورت حال میں دونوں ملکوں کو اپنے سیاسی اہداف کا عقلی طور پر جائزہ لینا چاہیے۔پاکستان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بھارت کے خلاف دہشت گردانہ حملے حالات کو بگاڑنے کی شروعات ثابت ہوسکتے ہیں اور اسلئے اسے اس رویہ کو ترک کرنا چاہیے اور اس کے سوا ان کے پاس کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے۔

Last Updated : Mar 12, 2020, 3:08 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details