اردو

urdu

ETV Bharat / international

افغانستان: بند پڑی فیکٹری کو آکسیجن کی فراہمی کے لئے کھولا گیا

کابل میں 7 سالوں سے بند آکسیجن کی فیکٹری کو دوبارہ کھول کر لوگوں کو مفت میں طبی آکسیجن فراہم کیا جا رہا ہے۔

Old factory
Old factory

By

Published : Jul 4, 2020, 3:55 PM IST

کورونا وائرس وبا کے دوران افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گزشتہ سات سالوں سے بند آکسیجن فیکٹری کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

نجیب اللہ صدیقی کی آکسیجن فیکٹری بجلی کٹوتی اور اسپتالوں کے ساتھ معاہدے میں ہو رہی بد عنوانی کے باعث بند ہو گئی تھی۔

اب اس فیکٹری سے کورونا وائرس مثبت مریضوں کے لئے مفت میں آکسیجن کے سیلنڈر کو بھرا جا رہا ہے۔

صدیقی نے کہا کہ آکسیجن کی کمی کے باعث کوویڈ 19 متاثر مریض کی موت دیکھنے کے بعد انہوں نے بند پڑی اپنی فیکٹری کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک شخص کو کورونا وائرس متاثرہ اس کی اہلیہ کی موت پر چیختے، پکارتے دیکھا جس نے آکسیکن کی کمی کے باعث دم توڑ دیا تھا۔ اسی وقت میں نے 7 سالوں سے بند اپنی فیکٹری کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔

افغانستان: بند پڑی فیکٹری کو آکسیجن کی فراہمی کے لئے کھولا گیا

فیکٹری میں 12 افراد دو شفٹوں میں کام کر کورونا مریضوں کے لئے آکسیجن کا انتظام کر رہے ہیں اور 200 سے 300 چھوٹے سیلنڈر مفت میں بھر کر لوگوں کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ اسپتالوں اور ریٹیل دکانداروں کو 700 بڑے سیلینڈر 300 افغانی کرنسی یعنی 3.8 یو ایس ڈی ڈالر میں فراہم کیا جا رہا ہے۔

یہ قیمت افغانستان میں آکسیجن کی قیمت کے مقابلے بہت کم ہے اور یہ مفت میں دی جانے والی آکسیجن کے 15 فیصد اخراجات کو بھی پورا کرتا ہے۔

افغان میڈیا نے گذشتہ ہفتے اطلاع دی تھی کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں کوویڈ 19 کے متعدد مریضوں نے دم توڑ دیا تھا حالانکہ حکومت نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔

وزارت صحت کی نائب ترجمان معصومہ جعفری نے کہا کہ اسپتالوں میں قلت کو دور کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آکسیجن کی فیکٹری صرف طبی ضرورتوں کے لئے نہیں بلکہ صنعتی استعمال کے لئے بھی آکسیجن کی فراہمی کرتی ہیں لیکن کرونا وائرس کو دیکھتے ہوئے وزارت صحت نے تمام فیکٹریوں کو طبی ضرروتوں کو ترجیح دینے کی ہدایت دی ہے۔

افغانستان طبی آکسیجن کی کمی سے پریشان ہے کیونکہ بیرون ملک سے افغانستان کو اس کی فراہمی ہوتی ہے۔

کچھ عرصہ پہلے تک نئے کنستروں کی قیمتوں میں 10 گنا اضافے یعنی 250 امریکی ڈالر ہو نے اور سرحدوں کو سیل کرنے کی وجہ سے درآمدات روک دی گئیں تھی۔

اب افغانستان میں 2 ہزار افغانی یعنی 25 امریکی ڈالڑ میں کنستر کو بھرا جا رہا ہے، جو پرانی قیمتوں سے 5 گنا زیادہ ہے۔

کورونا وائرس متاثرہ مریض کے ایک رشتیدار غلام صادق نے کہا کہ بازار میں آکسیجن سیلینڈر کو ریفل کرنے میں 25 امریکی ڈالر دینا پڑتا ہے۔ اس لئے یہ جگہ ہمارے لئے سب سے بہتر ہے، جہاں محض 3.8 ڈالر میں سیلنڈر بھر دیا جاتا ہے۔

کابل میں صدیقی کی فیکٹری ان 6 فیکٹریوں میں سے ہے جو طبی آکسیجن تیار کرتی ہے لیکن ان فیکٹری مالکان میں وہ اکیلے ہیں جو مفت طبی آکسیجن فراہم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ممکن ہوگا وہ یہ کام لوگوں کی مدد کے لئے کرتے رہیں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details