ملالہ یوسف زئی نے طالبان کو ایک مکتوب لکھ کر افغانستان کے نئے رہنما سے لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا گیا ہے۔
نوبل امن انعام یافتہ یوسفزئی اور کئی دیگر افغان کارکنان نے ایک خط میں طالبان حکام کو کہا کہ ''آپ نے دنیا کو یقین دلایا کہ آپ لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے لیکن آپ لاکھوں افراد کے سیکھنے کے حق سے انکار کر رہے ہیں۔ لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کریں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول دوبارہ کھولیں۔''
خواتین کارکنان نے دیگر عرب ممالک سے بھی افغانستان میں لڑکیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے۔
مسلم ممالک کے رہنماؤں سے خواتین کارکنان نے کہا ہے کہ "مذہب لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکنے کا جواز نہیں بناتا"۔ لڑکیوں کی مکمل تعلیم کے لیے اسلامی ضروریات کے بارے میں عوامی بیانات جاری کر کے طالبان رہنماؤں پر واضح کریں۔
الجزیرہ کے مطابق لڑکیوں کو جلد ہی اسکول واپس آنے کی اجازت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: Kandhar Suicide Attack: مساجد میں خود کش بم دھماکہ کرنا یہ کیسا اسلام ہے؟
افغانستان کی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ "میری سمجھ اور معلومات کے مطابق بہت ہی کم وقت میں تمام یونیورسٹیاں اور اسکول دوبارہ کھل جائیں گے اور تمام لڑکیاں اور خواتین اسکول اور اپنی تدریسی ملازمتوں میں واپس آ جائیں گی۔"
طالبان نے بین الاقوامی برادری کو بتایا تھا کہ وہ بڑی عمر کی لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک رہا ہے جب تک کہ ان کے تحفظ کو یقینی نہ بنایا جا سکے۔