شریف خاندان کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف بالآخر لندن جانے کو تیار ہو گئے ہیں، کیونکہ ڈاکٹروں نے انہیں واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وہ پہلے ہی پاکستان میں دستیاب تمام متبادل علاج کرا چکے ہیں، اس لئے ان کے پاس بیرون ملک جانا ہی واحد راستہ بچا ہے۔ اس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے عمران خان حکومت کے ساتھ شریف کے بیرون ملک دورے کے بارے میں ڈاکٹروں کی سفارشات کا اشتراک کیا تھا۔
انہوں نے کہا،''ڈاکٹروں کی رپورٹوں کے مطابق حکومت کی جانب سے ایک یا دو دن میں شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے ہٹانے کا امکان ہے تاکہ وہ ملک سے باہر جانے کے قابل ہو سکیں ۔''
ذرائع نے کہا کہ نواز شریف ای سی ایل سے اپنا نام ہٹائے جانے کے بعد اسی ہفتے لندن کے لئے روانہ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا،'' تاہم نواز شریف فوجی اسپتال کے میڈیکل بورڈ کی سفارشات اور شریف میڈیکل سٹی کے میڈكس اور اپنے اہل خانہ کے ارکان کی درخواست کے بعد بھی بیرون ملک جانے کے لئے تیار نہیں تھے۔ اب وہ بالآخر بیرون ملک جانے پر راضی ہو گئے ہیں۔'' ذرائع نے کہا کہ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز اپنے والد کے ساتھ نہیں جا سکیں گی کیونکہ انہوں نے چودھری شوگر مل بدعنوانی معاملے میں ضمانت کے لئے اپنا پاسپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کر دیا تھا۔
ذرائع نے کہا کہ' اس وقت نواز شریف کی صحت زیادہ معنی رکھتی ہے کیونکہ وہ اپنی زندگی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔محترمہ مریم نواز بعد میں اپنے والد کی دیکھ بھال کے لئے لندن جانے کا متبادل تلاش سکتی ہیں۔'