اردو

urdu

ETV Bharat / international

آرمینیا ۔ آذربائیجان جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار - فوج کے مابین شدید لڑائی

آرمینیا نے کہا کہ وہ متنازع علاقے ناگورنو قرہباخ میں جنگ بندی پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تیار ہے۔

nagorno karabakh issue armenia says ready to work towards ceasefire
آرمینیا ۔ آذربائیجان جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار

By

Published : Oct 3, 2020, 7:38 AM IST

رواں ہفتے آرمینیائی اور آذربائیجانی فوج کے مابین شدید لڑائی کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور کئی شہری زخمی ہوگئے ہیں۔ جس کے بعد دونوں ممالک کے رہنما جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار ہوگئے ہیں۔

اس کی تصدیق آرمینیا کے وزارت دفاع کے نمائندے آرٹسرین ہاوہانیسیان نے کی ہے۔

برسوں سے اس خطے میں تنازع جاری ہے جو آذربائیجان کے علاقہ ناگورنو قرہباخ میں واقع ہے لیکن اس پر آرمینیائی شہری آباد ہیں۔ جہاں مقامی نسلی آرمینیائی فوج کا کنٹرول ہے۔

ویڈیو

واضح رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان میں گزشتہ چھ دن سے شدید طرح کا تصادم جاری ہے۔ جس کے بعد سے ہی دنیا بھر سے جنگ بندی کی اپیل کی جارہی ہے۔

اس سے قبل روس، فرانس اور ریاستہائے متحدہ کے رہنماؤں کے ایک گروپ کے شریک صدر نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 'او ایس سی ای منسک گروپ' کے شریک صدر کی سرپرستی میں فوری طور پر جنگ بندی اور دوبارہ مذاکرات کا آغاز کریں۔

تنازعہ کے دوران ایک متاثر کو اسپتال لے جاتے ہوئے

اطلاع کے مطابق شریک صدر سابق میں 1992 میں بھی اس تنازعہ کے حل کے لئے یورپ میں سلامتی تنظیم کی طرف سے تشکیل دیے گئے گروپ 'او ایس سی ای منسک' میں شامل تھے۔

بہ بات قابل ذکر ہے کہ 'او ایس سی ای منسک گروپ' کو 1992 میں یورپ میں سلامتی اور تعاون سے متعلق کانفرنس کے ذریعہ ناگورنو کاراباخ کے بارے میں آذربائیجان اور ارمینیا کے مابین تنازعہ کا پر امن اور مذاکرات کے ذریعے حل کی حوصلہ افزائی کے لئے تشکیل دیا گیا تھا۔

آرمینیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ 'ملک 1994-1995 کے معاہدوں پر مبنی جنگ بندی کی بحالی کے لئے گروپ کے شریک صدر کے ساتھ بحالی امن کے لئے تیار ہے'۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے عوام خطہ میں امن کے خواہاں ہیں

ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہم ناگورنو قرہباخ تنازعہ کے پرامن حل کے لئے پرعزم ہے'۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کا کہنا ہے کہ 'اس لڑائی کو ختم کرنے کے لئے آرمینیا کی ناگورنو قرہباخ سے دستبرداری واحد شرط ہے'۔

آرمینیائی حکام کا الزام ہے کہ 'ترکی اس تنازعہ میں ملوث ہے اور شام سے خطے میں جنگجو بھیج رہا ہے۔ انقرہ نے اس مسئلے میں عوامی طور پر آذربائیجان کا ساتھ دیتے ہوئے اس کی تردید کی ہے'۔

ایک امریکی ترجمان اسٹیفن ڈوجرک نے کہا کہ 'امریکی سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس کو اس بات پر سخت افسوس ہے کہ دنوں ممالک نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے سخت اور بار بار مطالبات کے باوجود بھی فوجی مصروفیت جاری رکھا'۔

آرمینی وزارت خارجہ نے بھی آذربائیجان اور ترکی کے مشترکہ اقدامات کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ' ناگورنو قرہباخ کے خلاف یہ جارحیت ہمارے مضبوط اور پُرعزم ردعمل کو جاری رکھے گی'۔

  • ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ ​​سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔

اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔

اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details