یہ فیصلہ نئی حکومت کے اقتدار میں آنے کے پانچ ماہ بعد سامنے آیا ہے۔نجیب کی ملے پارٹی حکومت کے ساتھ اتحاد میں شامل تھی۔ان کی پارٹی کو انتخابی سال 2018 میں 1 ایم ڈی بی معاملے پر عوام کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
جج محمد نزلن غزالی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ میں 'میں ملزم کو مجرم کو سمجھتا ہوں اور ان کے اوپر لگے تمام ساتوں الزامات کا مجرم قرار دیتا ہوں'۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نجیب کے دیگر مقدمات کی سماعت میں استغاثہ کے معاملے کو تقویت ملے گی اور یہ کاروباری برادری کو علامت دے گی کہ ملائشیا کے قانونی نظام کو بین الاقوامی مالیاتی جرائم سے نمٹنے میں طاقت حاصل ہے۔
67 سالہ نجیب نے اپیل کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہیں بدمعاش بینکاروں نے گمراہ کیا تھا اور ان کے خلاف دائر کردہ مقدمہ ایک سیاست ہے۔
انہوں نے پیر کے روز فیس بک پر لکھا پہلے ہی دن سے میں نے کہا ہے کہ مجھے صفائی دینے کا موقع ملا ہے۔اس کے بعد میں عدالت میں بھی اپیل کروں گا اور اس کے لیے میں تیار ہوں۔
ملائیشیا کے ایک مشہور سیاسی گھرانے میں سے ایک نجیب رزاق پانچ الگ الگ مقدمات میں 42 الزامات عائد ہیں اور انہیں قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔نجیب کے وکیلوں نے سزا سنانے سے متعلق اپنے دلائل دینے سے قبل جج سے اگلے ہفتے تک فیصلہ سنانے میں تاخیر کا مطالبہ کیا۔
موجودہ مقدمے میں طاقت کے ناجائز استعمال ، اعتماد میں خلاف ورزی کے تین الزامات اور منی لانڈرنگ کے تین الزامات شامل ہیں۔