انسانی حقوق کی کارکن اور نوبل امن انعام یافتہ پاکستان کی ملالہ یوسفزئی Malala Yousafzai نے افغانستان میں خواتین کی تعلیم Women's education in Afghanistan کے لیے امریکی حمایت پر زور دیا ہے۔
ملالہ یوسف زئی نے پیر کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات Malala Yousafzai meets Blinken کی اور افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کے فروغ کے لیے حمایت کی وکالت کی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کو ثانوی تعلیم تک رسائی نہیں ہے اور انہیں سیکھنا منع ہے۔
ملالہ نے بلنکن کو ایک 15 سالہ افغان لڑکی کا خط دیا جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کو مخاطب کیا گیا ہے۔ سوتودا نامی اس لڑکی نے اپنے خط میں لکھا ’’یہ سبھی افغان لڑکیوں کا پیغام ہے۔ ہم ایک ایسی دنیا دیکھنا چاہتے ہیں جہاں تمام لڑکیوں کو محفوظ اور معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو۔ جب تک یہاں لڑکیوں کے لیے اسکول اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی، ان کا مستقبل تاریک ہی رہے گا‘‘۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کو سلامتی کونسل یقینی بنائے: ملالہ
خط میں لکھا گیا ہے کہ خواتین کی تعلیم امن و سلامتی کے لیے ایک طاقتور ہتھیار ہے اور اگر لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم نہ ملی تو افغانستان کو بھی نقصان پہنچے گا۔
ملالہ نے کہا’’امریکہ اقوام متحدہ کے ساتھ فوری کارروائی کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افغانستان میں لڑکیوں کو جلد از جلد سکول جانے کی اجازت دی جائے‘‘۔
انٹونی بلنکن نے ملالہ یوسف زئی Antony Blinken On Malala Yousafzai کو دنیا بھر کی لڑکیوں اور خواتین کے لیے ایک تحریک قرار دیا اور ان کے کاموں کی ستائش کی۔
امریکی وزیر خارجہ نے ٹویٹ کیا کہ آج ملالہ سے ملاقات، ہوئی جس کی کہانی اور آواز نے ہر جگہ خواتین اور لڑکیوں کو اپنی طاقت اور مقصد میں دلیری سے کھڑے ہونے کی ترغیب دی ہے۔ ہم نے لڑکیوں کی تعلیم کے کردار اور کس طرح خواتین اور لڑکیوں میں سرمایہ کاری ایک روشن مستقبل کی تخلیق پر تبادلہ خیال کیا۔ آپ کا شکریہ، ملالہ، آپ جو کچھ کرتی ہیں اس کے لیے۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سیکنڈری اسکول صرف لڑکوں کے لیے کھولے گئے ہیں اور جس میں مردوں کو ہی پڑھانے کی اجازت ہے۔