چین نے منگل کو کووڈ-19 کے بگڑتے ہوئے حالات کے پیش نظر ژیان سے تقریباً 300 کلومیٹر دور ایک اور شہر یانان میں لاک ڈاؤن نافذ (Lockdown to control Covid outbreak in china) کر دیا۔
دی گارڈین نے اطلاع دی ہے کہ یانان میں حکام نے کاروبار بند کرنے کا حکم دیا ہے اور ایک ضلع میں لاکھوں لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کو کہا گیا ہے۔
بیجنگ فروری کے سرمائی اولمپکس (winter olympics 2022) میں ہزاروں غیر ملکیوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیاری کر رہا ہے اور ایسے میں چین نے 'زیرو-کووڈ' حکمت عملی پر عمل کیا ہے۔
لیکن عہدیداروں کو حالیہ ہفتوں میں معاملات میں اضافے کا سامنا ہے۔ منگل کو 209 انفیکشن کے معاملے رپورٹ ہوئے، جو گزشتہ سال مارچ کے بعد سے ایک دن میں سب سے زیادہ کیسز ہیں، جب یہ وائرس صرف ووہان شہر سے پوری دنیا میں پھیلنا شروع ہوا تھا۔
گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 162 گھریلو معاملات میں سے 150 کیسز صوبہ شانشی کے دارالحکومت ژیان میں سامنے آنے کے بعد 23 دسمبر سے شہر بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔
ژیان ہیلتھ کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ژانگ بو نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ "9 دسمبر سے پیر تک، ژیان میں تصدیق شدہ کیسز کی کل تعداد 635 تھی۔"
پیر کی پریس کانفرنس کے مطابق، 13 ملین آبادی والے شہر، ژیان نے پیر کو نیوکلک ایسڈ ٹیسٹوں کا ایک نیا دور شروع کیا اور اپنے تمام رہائشیوں سے ٹیسٹ رپورٹس کی درستگی کی ضمانت کے لیے گھروں میں رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے لاک ڈاؤن کو مزید سخت کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین: ووہان میں 76 روز بعد آمد ورفت بحال
چینی اکیڈمی آف انجینئرنگ کے ماہر تعلیم ژانگ بولی نے خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے حوالے سے بتایا کہ "شیان میں وائرس پر جلد سے جلد قابو پانے کے لیے سخت کنٹرول اور اسکریننگ کے اقدامات ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'میرا اندازہ ہے کہ اس سے جنوری کے درمیان میں وائرس کی منتقلی کم ہو جائے گی اور جنوری کے آخر تک اسے پوری طرح کنٹرول کرنا ممکن ہو جائے گا۔'
ژیان میونسپل گورنمنٹ کے ایک سینئر اہلکار ہی وینکوان نے کہا کہ "بیماری کو روکنے کے لیے جلد پتہ لگانے، قرنطینہ اور بڑے پیمانے پر جانچ ضروری ہے اور اس سے منتقلی کے امکانات کم ہوں گے۔"