اردو

urdu

آرمینیا اور آذربائیجان میں خونریز جھڑپ کی تازہ ترین تفصیلات

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آرمینیا اور آذربائیجان میں خونریز جھڑپ کے دوران جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

By

Published : Sep 30, 2020, 1:10 PM IST

Published : Sep 30, 2020, 1:10 PM IST

latest details of the bloody clashes in armenia and azerbaijan
آرمینیا اور آذربائیجان میں خونریز جھڑپ کی تازہ ترین تفصیلات

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ناگورنو قرہباخخطے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین جاری خونریز جھڑپ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یو این ایس سی نے دونوں ممالک سے فوری طور پر جنگ بندی پر عمل درآمد اور مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔

ویڈیو

اقوام متحدہ میں نائیجیریا کے سفیر عبدؤواباری نے ایک بیان میں یہ اطلاع دی۔

اس سے قبل ناگورنو قرہباخ خطے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین شروع ہونے والے پرتشدد تنازع پر تبادلہ خیال کے لئے سلامتی کونسل کے بند دروازوں کے اندر ایک میٹنگ ہوئی تھی۔

ناگورنو قرہباخ خطے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین جاری خونریز جھڑپ کے دوران بہت سے شہری امن کے خواہاں ہیں

بیان کے مطابق سلامتی کونسل کے اراکین نے ناگورنو قرہباخ خطے میں 'لائن آف کنٹیکٹ' پر دونوں ممالک کی جانب سے بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سلامتی کونسل کے اراکین نے آرمینیا اور آذربائیجان سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس کی اپیل کی حمایت کی ہے جس میں میں سکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ وہ ناگورنو قرہباخ خطے میں فوری طور پر جنگ بندی پر عمل درآمد کریں اور بغیر کسی تاخیر کے مذاکرات کا آغاز کریں۔

ایک پولیس اہلکار دوران جنگ اپنی خدمات میں مصروف

اس خونریز جھڑپ میں لوگوں کی ہلاکت پر سلامتی کونسل نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

اس کے علاوہ سلامتی کونسل نے دونوں فریقوں سے او ایس سی ای منسک گروپ کے ساتھ تعاون کرنے اور جلد سے جلد مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا ہے۔

واضح رہےکہ ناگورنو قرہباخ خطے کے ایک علاقے پر قبضہ کے بارے میں آرمینیا اور آذربائیجان کی فوج کے مابین پرتشدد جھڑپوں کا آغاز اتوار سے ہوا ہے۔

متنازعہ خطہ ناگورنو قرہباخ کے شہری احتجاج کرتے ہوئے

آرمینیا کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ناگورنو قرہباخ خطے میں آذربائیجان کی فوج کے ساتھ جھڑپ میں اس کے 16 فوجی ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔

آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنین نے ٹوئٹ کیا کہ آذربائیجان نے ارتسخ پر میزائل سے حملہ کیا گیا جس سے رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچا ہے۔

آرمینیا اور آذربائیجان میں سرکاری املاک کو بہت نقصان پہنچایا گیا ہے

پشنین کے مطابق آرمینیا نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آذربائیجان کے دوہیلی کاپٹر، تین یو اے وی اور دو ٹینک تباہ کردیئے۔ اس کے بعد آرمینیائی وزیر اعظم نے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کا اعلان کیا ۔

آرمینیا کی جانب سے بھی فوجی کارروائی کی گئی جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 30 ​​دیگر زخمی ہوئے۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے رہنما

آذربائیجان نے جزوی طور پر ملک میں مارشل لاء نافذ کیا ہے۔ آذربائیجان نے تمام بین الاقوامی پروازوں کے لئے اپنے ہوائی اڈے بند کردیئے ہیں۔ صرف ترکی کو ہی اس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ ترکی نے آذربائیجان کو کھلے عام اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ ​​سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آرمینیا اور آذربائیجان میں خونریز جھڑپ کے دوران جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔

اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین’ لائن آف کنٹیکٹ‘ موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details