عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں ان کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وبا کے پھیلاؤ سے اب تک 80 ممالک اس کے نتائج سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کرچکے ہیں۔یہ بیان جی 20 وزرا خارجہ اور مرکزی بینک کے گورنرز کے درمیان کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی آن لائن اجلاس کے بعد سامنے آیا۔
خیال رہے کہ جی 20 میں دنیا کے با اثر ممالک شامل ہیں۔ایک اور بیان میں کہا گیا کہ جی20 وزرا خارجہ اور مرکزی بینک کے گورنرز نے بتایا ہے کہ عالمی معیشت بحران کی جانب جارہی ہے اورمشترکہ ’مالی اقدام‘ اس بحران سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے۔
کرسٹینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پالیسی اقدامات پر توجہ دے رہا ہے تاکہ بحران کے اثرات کو کم کیا جاسکے اور جنہیں مالی ضرورت ہے ان کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ہنگامی فنانسنگ کو مزید بڑھائیں گے، تقریباً 80 ممالک ہم سے مدد مانگ رہے ہیں اور ہم دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر اس پر کام کر رہے ہیں تاکہ مضبوط مشترکہ رد عمل دیا جاسکے'۔
انہوں نے دنیا کے امیر ترین ممالک کو یاد دلایا کہ یہی وقت ہے یکجہتی کا اور جی 20 اجلاس کی مرکزی موضوع بھی یہی ہے۔انہوں نے کہا کہ '2020 میں عالمی نمو منفی ہے اور بدترین بحران کا خدشہ ہے اور عالمی مالیاتی بحران کے وقت ہم 2021 میں بحالی کی امید کرتے ہیں'۔
آئی ایم ایف کی سربراہ نے جی20 اجلاس میں بھی اس نقطے کو نمایاں کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ وبا کو روکنے کے لیے اقدامات حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے جنہیں اپنے صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے وسائل لگانے ہوں گے۔تاہم آئی ایم ایف کے سربراہ نے خبردار کیا کہ 'وبا کے معاشی اثرات شدید ہوں گے'۔ اور اگر وائرس کو فوری روک دیا گیا تو بحالی تیز اور مضبوط ہوسکے گی۔