شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما نے کھاد کی ایک فیکٹری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی ۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کے رہنما کم جونگ ان 20 روز بعد پہلی مرتبہ سامنے آئے ہیں۔
کم جونگ ان 20 روز بعد سامنے آئے سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما نے کھاد کی ایک فیکٹری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور فیتا کاٹا۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کی آمد پر فیکٹری میں موجود لوگوں نے نعرے لگائے اور ان کا استقبال کیا۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کی اس خبر کی تاحال آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما نے کھاد کی ایک فیکٹری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور فیتہ کاٹا کم جونگ ان کے مبینہ طور پر سامنے آنے کے اس واقعہ سے قبل وہ 12 اپریل کو ایک تقریب کے دوران سرکاری میڈیا پر نظر آئے تھے اور اس کے بعد سے ان کی صحت کے حوالے سے دنیا بھر میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے اس کے بعد ایسی مبینہ تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے میں کم جانگ ان فیتا کاٹ رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ سے جب صحافیوں نے اس حوالے سے سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ وہ اس پر فی الحال کوئی جواب نہیں دینا چاہیں گے۔
شمالی کوریا کے سربراہ نے دارالحکومت پیونگ یانگ کے شمال میں واقع ایک علاقے میں کھاد کی فیکٹری کا افتتاح کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ ان کو حالیہ دنوں میں نہیں دیکھا گیا اور امریکی حکام ان کی صحت کے حوالے سے آنے والی خبروں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
بدھ کو امریکی چینل فاکس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ شمالی کوریا کو اس وقت کورونا وائرس کی وبا اور ممکنہ قہط سے خطرہ ہے۔
کوریئن سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کے مطابق کم جانگ ان کے ساتھ اس تقریب میں متعدد سینیئر حکام کے علاوہ ان کی بہن کم یو جانگ بھی موجود تھیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق اس موقع پر کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ وہ فیکٹری کے نظام سے مطمئن ہیں اور انھوں نے ملک میں کیمیائی صنعت کو فروغ دینے اور خوراک کی پیداوار بڑھانے کے لیے اس کی خدمات کو سراہا۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کم جانگ ان کو آخری بار سرکاری میڈیا نے 12 اپریل کو اس وقت دکھایا جب وہ لڑاکا طیاروں کا معائنہ کر رہے تھے۔ تاہم اس ہینڈ آؤٹ میں کوئی تاریخ درج نہیں تھی اور ان تصویروں میں وہ ہمیشہ کی طرح بے فکر اور پرسکون نظر آ رہے تھے۔
شمالی کوریا کے رہنما کی صحت کے حوالے سے افواہیں اور قیاس آرائیاں اس وقت گردش کرنا شروع ہوئیں جب انھوں نے 15 اپریل کو ایک اہم سرکاری تقریب میں شرکت نہیں کی اور وہ اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔
کم جونگ ان کے دادا شمالی کوریا کے بانی تھے اور یہ شمالی کوریا میں سال کی سب سے بڑی تقریب ہوتی ہے۔
کم جونگ ان اس سے قبل کبھی بھی اس تقریب سے غیر حاضر نہیں ہوئے اور یہ بات تقریباً ناممکن تصور کی جاتی ہے کہ وہ اس تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کریں۔
جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے گذشتہ ہفتے یہ اطلاع دی تھی کہ ممکنہ طور پر کم جونگ ان کے دل کی سرجری ہوئی ہو یا پھر کورونا وائرس سے بچنے کے لیے انھوں نے تنہائی اختیار کر لی ہے۔
سیول سے بی بی سی کی نمائندہ لارا بیکر نے خبر دی تھی کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے حوالے سے آنے والی خبروں کی تصدیق کا کوئی ذریعہ نہیں ہے لیکن جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کی بیماری یا آپریشن کے حوالے سے خبریں سچ نہیں ہیں۔
واضح ہو کہ شمالی کوریا نے کورونا وائرس کی وبا کے باعث اپنی سرحدیں جنوری سے بند کر رکھی ہیں۔
پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انھیں کم کی حالت کا بخوبی اندازہ ہے لیکن وہ اس بارے میں بات نہیں کر سکتے۔
اس سے قبل جنوبی کوریا کے حکام نے شمالی کوریائی رہنما کی صحت کے حوالے سے آنے والی خبروں کی تردید کی تھی اور اس بات پر زور دیا تھا کہ انھیں شمالی کوریا میں کوئی غیرمعمولی نقل و حرکت یا سرگرمی نظر نہیں آئی ہے۔
اس کے بعد ہی کم کی غیر موجودگی کے بارے میں قیاس آرایوں کا دور شروع ہو گیا لیکن اب تک اس کی تصدیق کرنا آسان نہیں ہے۔
گذشتہ ہفتے جب شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے میزائل تجربے کے بارے میں معلومات دی تھی تو اس میں بھی کم جونگ ان کی موجودگی کا کوئی ذکر نہیں تھا جبکہ عام طور پر ایسے مواقع پر ان کی تصاویر نظر آتی ہیں۔
اچھے دنوں میں بھی شمالی کوریا سے رپورٹنگ بہت مشکل ہوتی ہے۔ شمالی کوریا نے کووڈ 19 کی وجہ سے جنوری کے آخر میں اپنی سرحدیں بند کردیں۔ اس صورتحال میں رپورٹنگ کرنا اور بھی مشکل ہوگیا ہے۔
دوسری جانب شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز نہیں ہیں لیکن بعض بین الاقوامی ماہرین نے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔