اجلاس کے مقام، تاریخ اور مندوبین کے تعلق سے کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئی جبکہ بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان میں اپریل 2020 کے دوران او آئی کا اجلاس منعقد ہوگا۔
اس سلسلہ میں سعودی عرب کے موقف کے بارے میں سعودی وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران اپنے ہم منصب کو واقف کروایا تھا۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کیا جبکہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اس موقع پر بھارت کے نئے شہریت قانون اور این آر سی کے حوالہ سے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کو نشانہ بنانے کےلیے بنایا گیا ہے۔
کشمیر کو لیکر پاکستان کا موقف سب پر عیاں ہے لیکن اس مسئلہ پر سعودی عرب کا موقف قابل غور ہوگا۔
بھارت نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے جموں و کشمیر اور لداخ کو دو ریاستوں میں تقسیم کردیا تھا جس کو لیکر پاکستان نے دنیا بھر میں بھارت کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کشمیر کو لیکر پاکستان کوئی بھی موقف گنوانا نہیں چاہتا جبکہ وقتاً فوقتاً پاکستان، کشمریوں کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کرتا رہتا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ماہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو بنیاد بناکر بھارت کے تئیں نفرت پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ تاہم وہ اس میں ناکام رہے اور صرف ملیشیا اور ترکی نے ہی پاکستان کے نقطہ نظر کی توثیق کی تھی۔
پاکستان کی اس ناکامی کے پیچھے بھارت کی سفارتی مستعدی کارفاں تھیں۔
مسئلہ کشمیر پر ناکامی کے بعد پاکستان، ترکی اور ملائشیا کے رہنماؤں نے ملاقات کی اور اسلاموفوبیا کے خلاف مہم چلانے پر زور دیا۔ انہوں نے عالمی سطح پر اسلام کو لیکر غلط فہمیوں کو دور کرنے کے مقصد کے تحت ایک ٹی وی چینل اور اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔