افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے ہی ملک کی معیشت شدید بحران سے دوچار ہے یہاں تک کہ ملک کے بینکوں میں نقدی کی بھی سخت قلت ہے جس کی وجہ سے کابل کے رہائشیوں کو بینکوں سے رقم نکالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جمعرات کے روز کابل کے متعدد رہائشیوں نے کہا کہ وہ اب اپنا پیسہ ملک کے بینکوں میں نہیں رکھنا چاہتے کیونکہ انہیں اپنی رقم نکالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ سابق حکومت کے خاتمے کے بعد سے، افغانوں کو بینکوں سے اپنی رقم نکالنے میں مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے افغانی باشندے اب بینکوں میں فنڈز جمع نہیں کرنا چاہتے، بلکہ وہ لوگ پہلے سے جمع کیے گئے تمام فنڈز نکالنا چاہتے ہیں۔
کابل کے ایک رہائشی نور اللہ نے کہا کہ "ہم اپنا پیسہ بینکوں میں محفوظ کرتے تھے، لیکن فی الحال وہ ہمیں وقت پر ادائیگی نہیں کر رہے ہیں۔ بینک لوگوں میں اعتماد کھو چکے ہیں، ہم اب اپنا پیسہ بینکوں میں محفوظ نہیں کرنا چاہتے،"
دریں اثنا، متعدد ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ اگر بینکنگ کا نظام اسی شرح پر چلتا رہا تو بینک خدمات فراہم نہیں کر سکیں گے، اور اس سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
اقتصادی تجزیہ کار وہاب قاتی نے کہا "اگر ہر کوئی اپنا پیسہ دوسرے ممالک میں منتقل کرتا ہے، تو پھر کیا بچا ہے؟ بینک ایک اقتصادی ڈھانچہ ہے، جب ہم اپنا پیسہ بینکوں میں جمع کرتے ہیں تو اسے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے"۔
یہ بھی پڑھیں