بھارت اور پاکستان کے درمیان انڈس واٹر ٹریٹی کے متعلق دہلی میں منعقدہ دو روزہ نشست کا بدھ کو اختتام ہوا۔ اس دوران پاکستان نے جموں و کشمیر میں پاپل دُل اور لوور کلنائی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن پر اعتراض کیا حالانکہ بھارت نے ان منصوبوں کے دیزائن کو جائز قرار دیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان اس میٹنگ میں انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت مختلف معاملات پر بات چیت ہوئی۔ یہ میٹنگ دو سالوں بعد منعقد کی گئی ہے۔ اس سے قبل یہ نشست 2018 میں ہوئی تھی۔
اجلاس میں بھارتی نمائندوں کی قیادت بھارت کے انڈس کمیشن کے کمشنر یو کے سکسینا نے کی۔ ان کے ساتھ مرکزی آبی کمیشن، مرکزی الیکٹریسٹی پروجیکٹ اور نیشنل واٹر الیکٹریکل انرجی کارپوریشن کے صلاح کار موجود تھے۔
پاکول دُل منصوبہ (ایک ہزار میگا واٹ) کشمیر کے کشتواڑ میں دریائے چناب سے متصل دریائے مروسودر پر بنانے کی تجویز ہے جبکہ لوور کلنائی، کشتواڑ اور ڈوڈہ ضلع میں بنانے کی تجویز ہے۔
پاکستان کی جانب سے پیر کی شام پہنچے نمائندوں کی قیادت انڈس کمشنر سید محمد مہر علی شان نے کی۔
اگست 2019 میں کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ واپس لیے جانے کے بعد سے دونوں ممالک کے کمشنروں کے درمیان یہ پہلی نشست ہے۔ یہ میٹنگ اس لحاظ سے بھی کافی اہم ہے، کیونکہ حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کی فوج نے سرحد پر جنگ بندی کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سال 2019 میں جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقے بنا دیئے گئے ہیں، جس کے بعد دونوں ممالک کے رشتے کشیدہ ہو گئے تھے۔