بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان 3 لاکھ 66 ہزار کورونا وائرس کے نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ محکمہ صحت کے ذریعے جاری رپورٹ میں 3 ہزار 754 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی گئی ہے، حالانکہ اس دوران مختلف ریاستوں میں انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا گیا ہے۔
وائرس نے کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے، بنگلورو جو 2014 تک بنگلور کے نام سے جانا جاتا تھا، بھارت کے ہائی ٹیک سیکٹر کے دارالحکومت کے طور پر بھی مشہور ہے۔
گیارہ ملین سے زیادہ آبادی پر مشتمل میٹروپولیٹن شہر بنگلورو بھارت کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔
کرناٹک میں وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کی روک تھام کے لئے حکومت نے 10 مئی صبح 6 بجے سے 24 مئی کی صبح 6 بجے تک پندرہ دنوں کے لئے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔
گذشتہ پندرہ دنوں سے نافذ جزوی لاک ڈاؤن سے کوئی اثر نہ دکھنے پر حکومت مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر مجبور ہوئی، تبھی حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔
مقامی سبزی دکاندار کا کہنا ہے کہ "لاک ڈاؤن بہت ضروری ہے۔ یہاں بھیڑ زیادہ نہیں کرنا ہے اور معاشرتی فاصلے کو بھی برقرار رکھنا ہے۔ غریبوں کو کچھ سہولیات دی جانی چاہئے، جیسے اناج اور دیگر چیزیں۔ لاکھوں افراد ایسے ہیں جو اپنی روز مرہ کی اجرت پر انحصار کرتے ہیں۔ ان غریبوں کو کچھ امداد فراہم کرنے کے بعد لاک ڈاؤن نافذ کرنے میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔"
وہیں ایک دوسری سبزی فروش کملا اماں نے کہا کہ "ہم یومیہ اجرت پر انحصار کرتے ہیں، ہمارے گھر میں بچے اور بوڑھے لوگ ہیں۔ سبزی بیچنے کے علاوہ ہم کوئی دوسرا کام نہیں کرتے ہیں۔ مجھے شوگر ہے اور میں روزانہ صبح، دوپہر اور رات میں دوائیں لیتی ہوں۔ میرے شوہر ہارٹ کے مریض ہیں اور دوائیں لیتے ہیں۔ میں صبح سے شام تک یہاں سبزیاں بیچتی ہوں اور لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد بہت مشکل ہو جائے گا۔''