بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اتوار کے روز تہران پہنچے، وہ ایک وفد کی سربراہی میں ایران کے دو روزہ دورے پر گئے ہیں۔ جے شنکر نے پہنچنے کے بعد اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کی۔
تہران میں ایس جے شنکر اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف دونوں مشترکہ طور پر بھارت اور ایران کے 19 ویں مشترکہ کمیشن اجلاس کی صدارت کریں گے۔
ایس جے شنکر کے تہران دورے سے چند روز قبل ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ جنوب مشرقی ایران میں واقع 'چابہار بندرگاہ' پر پابندیوں سے بھارت کو مستثنی رکھتا ہے۔
غور طلب ہے کہ 'چابہار بندرگاہ' منصوبے کا مقصد، جنگ زدہ افغانستان کے لیے ایک لائف لائن ہے، جسے بھارت، ایران اور افغانستان نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔
یہ بندرگاہ ایران کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں بحر ہند پر واقع ہے۔ اس بندرگاہ تک بھارت کے مغربی ساحل سے بآسانی رسائی ممکن ہے، اور بھارت سے انسانی ضروریات کی چیزیں افغانستان تک پہنچائی جاتی ہیں۔
یہ بندرگاہ حکمت عملی کے لحاظ سے انتہائی اہم ہے، کیوں کہ اس کے ذریعہ خستہ حال افغانستان تک رسائی ممکن ہوئی ہے، کیونکہ پاکستان بھارت سے افغانستان تک کسی بھی راہداری کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
اس دورے کے دوران بھارتی وزیر خارجہ کی ملاقات ایرانی صدر حسن روحانی سے بھی ہو گی۔