بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں ہونے والے امریکہ اور طالبان کے مابین امن معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔
جنرل راوت بھارت کے بااثر تھنک ٹینک 'آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن' کے زیر اہتمام 'رائسینا ڈائیلاک' میں دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ریاستیں دوسری ریاستوں کے خلاف دہشت گردی کو استعمال کرتی رہیں گی، تب تک دنیا میں دہشت گردی برقرار رہے گی۔ ریاستوں کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کو پراکسی جنگ کے طور پر استعمال کرنا بند کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ضروری ہے اور اس سے نمٹنے کا واحد راستہ ہے، جو نائن الیون کے بعد امریکہ نے کیا تھا۔
جنرل راوت نے کہا کہ، اب طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی ضرورت ہے، تاکہ طالبان دہشت گردی سے باز آئیں۔
سی ڈی ایس نے اشارتا کہا کہ امریکہ کو افغانستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ اگرچہ فی الحال افغان سکیورٹی فورسز دہشت گرد جماعتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، تاہم انہیں اب بھی مدد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے باضابطہ طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ بھارت نے طالبان سے متعلق اپنے مؤقف میں تبدیلی کی ہے۔ روایتی طور پر بھارت پاکستانی حمایت یافتہ طالبان کا مخالف رہا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان حکومت کے دور میں ملک سے فرار ہونے والے ہزاروں افغان باشندوں کو بھارت نے پناہ دی ہے۔ بھارت کابل میں جمہوری طور پر منتخب شدہ حکومت کے ساتھ ہے۔