اردو

urdu

ETV Bharat / international

افغان امن معاہدہ اور بھارت کے خدشات - India Should Step Up Equipment Supply To Afghan

افغانستان میں قیام امن کےلیے طالبان اور امریکہ کے درمیان ہورہے امن معاہدہ کی تقریب میں بھارت شرکت کرتے ہوئے جنگ زدہ ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کی راہ ہموار کرنے میں تعاون کریگا۔ قطر میں بھارت کے سفیر پی کمارن ہفتہ کو دوحہ میں منعقد ہونے والی تاریخی تقریب میں شریک رہیں گے جس میں امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ پومپیو کی موجودگی میں امن معاہدہ پر امریکی سفیر زلمے خلیلزاد اور طالبان کے درمیان بات چیت ہوگی جبکہ امکان ہے کہ اس اجلاس میں پاکستان کے وزیر خارجہ ایس ایم قریشی، ازبکی وزیر خارجہ کامیلوف کے علاوہ دیگر رہنما اور سفرا شرکت کریں گے۔ یہ پہلا موقع ہے جب بھارت کسی سرکاری تقریب میں طالبان کے ساتھ شریک ہوگا جبکہ ماضی میں ماسکو میں ہو رہے بات چیت کے دوران بھارت نے دو ریٹائرڈ سفرا کو بھیجاتا تھا جو غیرسرکاری وفد تھا۔ سینئر صحافی سمتا شرما نے سابق بھارتی سفیر میرا شنکر سے امن معاہدہ کے بعد نئی دہلی کےلیے لاحق خطرات اور مرکزی دھارے میں شامل ہونے والے طالبان کے تعلق سے خدشات پر بات چیت کی۔ میرا شنکر کا کہنا ہے کہ بھارت کو چاہئے کہ انخلا کے بعد کے منظرنامہ کو باریک بینی سے جائزہ لے۔ میرا شنکر کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کو طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھتے ہوئے دوسرے علاقائی ممالک کے ساتھ بھی ربط میں رہنا چاہئے۔

India Should Step Up Equipment Supply To Afghan
افغان امن معاہدہ اور بھارت کے مفادات

By

Published : Feb 29, 2020, 9:46 AM IST

Updated : Mar 2, 2020, 10:41 PM IST

سوال: دوحہ میں منعقدہ دستخطی تقریب میں بھارت کی شرکت اور معاہدہ سے بھارت کے خدشات کیا ہیں۔

افغان امن معاہدہ اور بھارت کے خدشات

جواب: بھارت کو خدشہ ہے کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد وہاں انتشار پھیل سکتا ہے اور دہشت گردوں کو فروغ پانے کا موقع فراہم ہوسکتا ہے جو عالمی سلامتی کےلیے بڑا خطرہ ہوسکتا ہے۔

دوسری بات یہ کہ اس امن معاہدہ کا سہرہ پاکستان اپنے سر باندھنا چاہتا ہے لہذا وہ مشرقی سرحد پر آزادانہ اختیار حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔

سوال: عمران خان کو وائٹ ہاوز میں ٹرمپ کے ساتھ دیکھاگیا اور ڈاوس، نئی دہلی میں ٹرمپ نے عمران خان اور نریندر مودی کو ایک اچھا دوست قرار دیا ہے، پاکستان نے امریکہ اور طالبان کو امن معاہدہ کےلیے ایک میز پر جمع کرنے کےلیے اہم رول ادا کیا ہے۔ ایسے میں کیا امریکہ پاکستان پر کسی مسئلہ پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔

جواب: بیشک امریکہ راست یا بالراست ، پاکستان پر دباؤ ڈال سکتا ہے، مثال کے طور پر مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا، ایف اے ٹی ایف یا آئی ایم ایف کے ذریعہ دباؤ ڈالنا۔ امریکہ کے پاس ایسے کئی ہتھکنڈے موجود ہے جس سے وہ امریکہ پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔

سوال: بھارت نے طالبان کے ساتھ ایک اجلاس میں شرکت کرنے کےلیے کافی وقت لیا ہے اور سابقہ ماسکو امن معاہدہ کامیاب نہ ہوسکا ایسے میں کیا بھارت طالبان پر اثرانداز ہونے کےلیے روس یا ایرانی روابط کا استعمال کرسکتا ہے۔

جواب: امریکیوں کے خلاف بنائی گئی حکمت عملی کے تحت ایران نے طالبانی عناصر کے ساتھ روابط رکھے ہیں کیونکہ وہ امریکی موجودگی کو پسند نہیں کرتا جبکہ وہ ماضی میں طالبان کا دشمن تھا۔ روس، افغانستان میں عدم استحکام سے کافی پریشان ہے، خاص کر افغانستان سے کی جانے والی منشیات کی تحارت سے ، اسی لئے روس نے طالبان سے بہتر روابط رکھے ہیں۔ ایسے میں مجھے لگتا ہے کہ بھارت امریکہ کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ اپنے روابط کو افغانستان پر استعمال کرسکتا ہے۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 10:41 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details