اردو

urdu

ETV Bharat / international

عالمی برادری کو طالبان کو انسانی حقوق کے لیے وقت دینا چاہیے: عمران خان

امریکہ کے نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں انسانی حقوق کے لیے طالبان کو وقت دینا چاہیے لیکن انھوں نے خبردار کیا ہے کہ وہاں امداد کے بغیر انتشار کا بھی خدشہ ہے۔

imran khan
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان

By

Published : Sep 16, 2021, 2:28 PM IST

گزشتہ ماہ طالبان کا افغانستان پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو دیے گئے پہلے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام کو آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کی جائے اور ان کی خواتین کے حقوق اور جامع حکومت کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے۔

پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ طالبان پورے افغانستان پر حکمرانی کر رہا ہے اور اگر وہ کسی طرح ایک جامع حکومت بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں اور ملک کے تمام فریقوں کو اکٹھا کر سکتے ہیں تو افغانستان میں 40 سال بعد امن ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر یہ نہیں ہوپاتا ہے اور جس کے بارے میں ہم واقعی پریشان ہیں تو یہ ملک سب سے بڑے انسانی بحران، اور مہاجرین کا ایک بہت بڑے مسئلے کی طرف جا سکتا ہے۔

خان نے کہا 'یہ سوچنا غلط اور بے بنیاد ہے کہ باہر سے (غیر ملکی) کوئی افغان خواتین کو حقوق دے گا۔ افغان خواتین مضبوط ہیں، انہیں وقت دیں، انہیں ان کے حقوق ضرور ملیں گے۔'

عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری کو طالبان کو انسانی حقوق کے لیے وقت دینا چاہیے لیکن امداد کے بغیر انتشار کا اندیشہ ہے۔

اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان گروپ نے انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے وعدوں کے ساتھ ایک نئی تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور صحافیوں کو اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔

تاہم طالبان کی سخت گیر عبوری حکومت سے خواتین کو خارج کر دیا گیا ہے۔ انہیں بعض علاقوں میں گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور مخلوط تعلیم پر بھی پابندی ہے۔

بین الاقوامی برادری کو خدشہ ہے کہ طالبان کے قول و فعال میں تضاد ہے۔ وہ جو کہہ رہے ہیں، وہ شائد اس پر عمل نہ کرے اور خواتین کے حقوق کو سرد خانے میں ڈال دیا جائے گا۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق طالبان جنہوں نے 1996 سے 2001 تک افغانستان پر حکومت کی، تاریخی طور پر خواتین کو دوسرے درجے کا شہری تصور کرتا ہے۔

حالیہ دنوں میں طالبان نے کلاس رومز میں صنف کی علیحدگی کو لازم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ طالبات لیکچررز اور ملازمین کو حجاب پہننا چاہیے۔

خان نے دعویٰ کیا کہ طالبان ایک بحران سے بچنے کے لیے بین الاقوامی امداد کے متلاشی ہیں۔ اس موقع کا فائدہ اٹھا کر عالمی برادری طالبان کو 'قانونی اور صحیح سمت' کی طرف دھکیلنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ افغانستان کو بیرونی طاقتوں کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی کٹھ پتلی حکومت کو عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ لہذا یہاں بیٹھنے اور یہ سوچنے کے بجائے کہ ہم ان پر قابو پا سکتے ہیں، ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

افغانستان کی موجودہ حکومت واضح طور پر محسوس کرتی ہے کہ بین الاقوامی امداد اور مدد کے بغیر وہ اس بحران کو روک نہیں پائیں گے۔ لہذا ہمیں انہیں صحیح سمت میں دھکیلنا چاہیے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details