پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے منگل کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے کامیاب انعقاد کے بعد دفتر خارجہ میں منعقدہ تقریب میں کہا کہ " افغانستان میں انسانوں کے ذریعہ ہی انسانی بحران Humanitarian Crisis in Afghanistan پیدا کیا جا رہا ہے، یہ جاننے کے باوجود کہ اگر امریکہ میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کو غیر منجمد کر دیا جائے اور ان کے بینکنگ سسٹم میں کیش کو ڈال دیا جائے تو اس بحران سے بچا جا سکتا ہے۔"
افغانستان کی سابق حکومت کے خاتمے کے بعد 9 بلین امریکی ڈالر سے زائد افغان اثاثے غیر ملکی بینکوں میں خاص طور پر امریکہ میں منجمد پڑے ہیں۔
طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ افغانستان کو شدید اقتصادی اور مالی مسائل کا سامنا Afghanistan Faces Financial Problems ہے، اور اس کے اثاثوں پر پابندی اور امارت اسلامیہ پر پابندیاں نے مسائل میں مزید اضافہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، ایس سی اجلاس میں عمران خان کا خطاب
وہیں، امریکی قانون سازوں نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کے مرکزی بینک کے 9.4 بلین ڈالر کے ذخائر کو غیر منجمد کریں۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور محکمہ خزانہ کو لکھے گئے ایک خط میں، ڈیموکریٹک یو ایس ہاؤس کے اراکین نے کہا کہ وہ امریکی اتحادیوں اور انسانی ہمدردی کے ماہرین کے ساتھ کھڑے ہیں اور امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے سخت معاشی اقدامات سے گریز کرے جس سے افغان خاندانوں اور بچوں کو براہ راست نقصان پہنچے۔
"اس کا مطلب یہ ہے کہ افغانستان کے غیر ملکی ذخائر کو منجمد کرنے اور جاری پابندیوں کے حوالے سے موجودہ امریکی پالیسی میں سنجیدگی سے لیکن فوری طور پر ترمیم کی جائے۔"
دوسری جانب، امریکی ریاست کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کو کہا کہ واشنگٹن افغان معیشت Afghan Economy میں مزید لیکویڈیٹی ڈالنے کے طریقوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے تاکہ نقدی کی کمی کا شکار ملک کے لوگوں کو رقم فراہم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا عالمی برادری سے مطالبہ، طالبان حکومت کی حمایت کریں
بلنکن نے یہ بھی کہا "ہم اس حقیقت سے بہت باخبر ہیں کہ اس وقت ایک ناقابل یقین حد تک مشکل انسانی صورتحال ہے، موسم سرما کے شروع ہونے کے ساتھ ہی یہ سب مزید خراب ہو سکتا ہے، اور اس لیے یہ ہمارے لیے شدید توجہ کا مرکز ہے، اور ایسا کرتے ہوئے، بین الاقوامی اداروں کے ساتھ، دوسرے ممالک اور شراکت داروں کے ساتھ ہم صحیح طریقہ کار وضع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے طالبان کو براہِ راست فائدہ نہ پہنچے بلکہ براہِ راست لوگوں تک پہنچے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اس وقت افغانستان کی صورتحال پر توجہ مرکوز کر رہا ہوں جس میں انسانی صورتحال بھی شامل ہے، ہم افغانستان کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والے سب سے بڑے فرد ہیں۔
غیر ملکی امداد کی معطلی، افغان حکومت کے اثاثے منجمد کرنے اور طالبان پر بین الاقوامی پابندیوں نے ایک ایسے ملک کو، جو پہلے ہی غربت کی بلند سطح سے دوچار ہے، ایک مکمل اقتصادی بحران میں ڈوب گیا ہے۔
بین الاقوامی برادری، حکومتوں سے لے کر غیر سرکاری تنظیموں تک، افغان عوام کو مختلف امداد فراہم کر رہی ہے۔