پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (Prime Minister Imran Khan’s ruling Pakistan Tehreek-i-Insaf ) نے غیر ملکی شہریوں، فرموں سے حاصل کیے گئے فنڈز (funds received from foreign nationals, firms) کے بارے میں انتہائی کم اطلاع دی اور اپنے بینک اکاؤنٹس کو بھی چھپایا۔
انتخابی کمیشن ( Election Commission of pakistan) کے حوالے سے پاکستانی میڈیا نے یہ انکشاف کیا ہے۔
حکمراں جماعت نے مالی سال 2009-10 اور مالی سال 2012-13 کے درمیان چار سال کی مدت میں پی کے آر 312 ملین کی رقم کم بتائی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سال وار تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ صرف مالی سال 2012-13 میں PKR 145 ملین سے زیادہ کی رقم کم بتائی گئی ہے۔
رپورٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی کی مرتب کردہ رپورٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ "اس مدت کے لیے پارٹی کے اکاؤنٹس پر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی رائے کا جائزہ رپورٹنگ کے اصولوں اور معیارات سے کسی انحراف کی نشاندہی نہیں کرتا ہے۔''
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کمیٹی کو فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پی ٹی آئی کے 26 بینک اکاؤنٹس تھے۔
کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2008 سے 2013 کے درمیان، پارٹی نے ECP کو PKR 1.33 بلین کے فنڈز کا انکشاف کیا تھا، جب کہ SBP، پاکستان کے مرکزی بینک کی ایک رپورٹ، اصل رقم PKR 1.64 بلین بتاتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پارٹی ای سی پی کو فراہم کردہ دستاویزات میں تین بینکوں کی تفصیلات ظاہر کرنے میں بھی ناکام رہی۔
پاکستان میں تقریباً 1,414 کمپنیاں، 47 غیر ملکی کمپنیاں اور 119 ممکنہ کمپنیوں نے عمران خان کی پی ٹی آئی کو فنڈز فراہم کیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کو امریکہ سے 2.3448 ملین ڈالر بطور فنڈز بھی ملے تھے، لیکن کمیٹی پارٹی کے امریکی بینک اکاؤنٹس تک رسائی حاصل نہیں کر سکی۔
ان فنڈز کو فراہم کرنے والوں میں 4,755 پاکستانی، 41 غیر پاکستانی اور 230 غیر ملکی کمپنیاں شامل ہیں۔