ریاست راجستھان میں 14ویں جے پور لٹریچر فیسٹیول کے اختتامی دن نوبل انعام یافتہ، مصنف، اور پاکستانی کارکن ملالہ یوسف زئی نے تعلیم، انسانی حقوق، بھارت اور پاکستان تعلقات کے لیے اپنی امیدوں سمیت متعدد مضامین کے بارے میں گفتگو کی۔
ملالہ نے اپنی نئی کتاب کو لیکر صحافی پرگیہ تیواری کے ساتھ تقریبا ایک گھنٹے تک گفتگو کی۔
پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پاک اور بھارت تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے 23 سالہ ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ 'میں پاکستانی ہوں اور آپ بھارتی ہیں، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے تو پھر ہمارے درمیان نفرتیں کیوں پیدا کی گئی ہیں'؟
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کا مسئلہ مذہب سے ہرگز نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق طاقت کے بے جا استعمال سے ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ 'میرا خواب ہے کہ پاکستان اور بھارت اچھے دوست بن جائیں اور ہم ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ کرسکیں۔ آپ پاکستانی ڈرامہ دیکھنا جاری رکھ سکتے ہیں اور ہم بالی ووڈ فلمیں'۔
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے اصل دشمن غربت، امتیازی سلوک اور عدم مساوات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان کے خلاف مل کر لڑنا چاہیے۔
پاکستانی ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ بھارت میں پرامن مظاہروں کے دوران انٹرنیٹ کی بندش اور سماجی کارکنان کی حراست تشویشناک ہے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت عوامی مطالبات کو سنے گی۔
آکسفرڈ یونیورسٹی لندن سے گریجویشن کرنے والی ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ بے شک آپ کو ان کی سیاسی رائے پسند نہ ہو لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ انہیں جیل میں ڈال دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی رائے دینا ہر شخص بشمول خواتین کا جمہوری حق ہے۔
جے پور لٹریچر فیسٹیول میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ بھارت میں کسانوں کے حق میں بولنے والی تمام خواتین اور لڑکیوں کا کام متاثر کن ہے۔