اردو

urdu

ETV Bharat / international

میں ابھی زندہ ہوں اور جنگ جاری رہے گی: احمد مسعود

مزاحمتی فرنٹ نے ٹوئٹر کے ذریعے بتایا کہ "کل رات ہم نے سخت فیصلہ کیا کہ ہم اونچی پہاڑیوں میں پناہ لیں گے اور طالبان سے لڑتے رہیں گے۔"

Ahmed Masood
Ahmed Masood

By

Published : Sep 6, 2021, 8:02 PM IST

افغانستان میں طالبان کے خلاف لڑنے والی مزاحمتی قوتوں کے رہنما احمد مسعود نے پیر کو جاری کردہ ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ وہ اب بھی زندہ ہیں اور طالبان کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے تمام افغان عوام پر زور دیا ہے کہ وہ قومی سطح پر طالبان کے خلاف متحد ہوکر کارروائی کریں۔

مسعود نے 19 منٹ کی آڈیو جاری کرنے کے چند گھنٹوں کے بعد طالبان نے پنجشیر پر کنٹرول کا دعویٰ کیا اور اپنے فیس بک پیج پر کہا کہ وہ زندہ ہیں اور طالبان کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

مسعود نے کہا کہ ان کے طیاروں کو پاکستانی فضائیہ کے طیاروں نے نشانہ بنایا اور قومی مزاحمتی محاذ نے کچھ پاکستانی طیاروں کو تباہ کیا اور پاکستانی فوجیوں کو بھی مار گرایا۔

انہوں نے پاکستان اور طالبان کی جانب سے پنجشیر میں بمباری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محاذ کے ترجمان فہیم دستی اور مسعود خاندان کے کئی افراد ہلاک ہوئے۔

مسعود نے افغانوں سے کہا کہ وہ طالبان کے خلاف متحد کھڑے ہوں اور عالمی برادری سے مدد مانگتے ہوئے مزید کہا کہ "یہ لڑائی اب نہیں رکے گی اور پنجشیر میں طالبان کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔"

مزاحمتی محاذ کے سوشل میڈیا ہینڈل پر بتایا گیا ہے کہ اتوار کی رات پاکستان اور طالبان کی جانب سے ان کے ٹھکانوں پر زبردست بمباری اور اسلحہ اور گولہ بارود کی مسلسل کمی کے بعد یہ سخت فیصلہ کیا گیا کہ یا تو یہیں ڈٹے رہیں اور طالبان کا مقابلہ کرتے ہوئے ملک کے لئے قربان ہوجائیں یا پھر اونچی پہاڑیوں میں پناہ لیں۔

فرنٹ کے ٹوئٹر ہینڈل میں بتایا گیا کہ "کل رات ہم نے سخت فیصلہ کیا کہ ہم اونچی پہاڑیوں میں پناہ لیں گے اور طالبان سے لڑتے رہیں گے۔"

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا پنجشیر پر مکمل کنٹرول: ذبیح اللہ مجاہد

پنجشیر کے دارالحکومت بازارک میں گورنر کی رہائش گاہ پر طالبان کا جھنڈا لہرانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ہم نے گورنر کے عہدے یا پنجشیر کے لیے نہیں بلکہ پورے افغانوں کی آزادی کے لیے جنگ لڑی۔ ہم سب ٹھیک ہیں اور کافی اونچے ٹھکانوں پر ہیں جو کارروائی کے لئے بہت ہی بہتر مقام ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہمیں ان سب کے بارے میں پہلے سے پتہ تھا۔‘‘

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details