یمن کو تباہ کن جنگ میں پانچ برس سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے۔ اس ملک کے اسپتالوں میں بچے روزانہ غذائیت کی کمی سے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارہ 'اسکائی' کے ذریعہ نشر کیے گئے فوٹیج میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ بچوں کے ایک وارڈ میں مائیں شدید غذائیت کے شکار اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھی ہوئی ہیں۔
زہرہ محمد پہلے ہی ایک بیٹی کھو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنی دوسری بیٹی کی زندگی سے بہت زیادہ خوفزدہ ہیں۔
ایک دوسری ماں کا بچہ بھی زندگی کی جنگ ہار گیا۔ اس طرح بچے کے انتقال سے نڈھال ماں کو اسپتال کا عملہ تسلی دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
سنہ 2014 میں ہونے والے تنازع کے بعد سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ یمن میں کورونا وائرس کا بھی قہر جاری ہے، یہاں اب تک 2 ہزار کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ ایسے میں یہ حالات یمن کے لیے نیک شگون نہیں ہو سکتے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گتریز نے جمعرات کے روز یمن کے بارے میں ایک اعلی سطحی اجلاس میں کہا تھا کہ جنگ نے ملک کی سہولیات کو ختم کر دیا ہے۔