موسم خزاں کی سخت سردی کے دوران یوروپی ملک بوسنیا کے انتہائی شمال مغرب میں، سیکڑوں تارکین وطن ایک جنگل میں پھنس گئے ہیں اور وہ کروشیا جانے کی بار بار کوشش کرتے ہیں، لیکن اکثر ناکام ہوجاتے ہیں۔
غریب ملک (بوسنیا) بے شمار تارکین وطن کے لئے ایک گزرگاہ ہے، جس میں لوگ 'بالکن روٹ' کے ذریعہ مغربی یورپی ممالک جا کر اپنے خوابوں کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں، لیکن بہت سے لوگ راستے ہی میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ہر روز درجنوں افراد کروشیا میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور دونوں ممالک سے متصل پہاڑ پر چڑھ کر کروشیا چلے جاتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں، جو رہنمائی کے لیے جی پی ایس سسٹم کا سہارا لیتے ہیں، جو ایسے لوگوں کے ذریعہ بھیجا جاتا ہے، جو کامیابی کے ساتھ جا چکے ہیں۔
اس طرح غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والوں کا پولیس انتظار کرتی ہے اور انہیں دوبارہ بوسنیا واپس کر دیتی ہے، جہاں مایوسی کا شکار مقامی لوگوں کے دباو میں پناہ گاہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
کروشیا کے چھوٹے قصبے ویلیکا کلادوسا کے نزدیک سرحد سے محض 3 کلومیٹر کے فاصلے پر جنگل میں 23 سالہ محبوب الرحمن پھنسے ہوئے ہیں اور چوتھی بار سرحد عبور کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
گذشتہ برس فروری ماہ میں محبوب الرحمن نے بنگلہ دیش چھوڑ کر موسم سرما سے قبل ہی اٹلی پہنچنے کا عہد کیا تھا۔
وہ ایک ماہ سے 300 دیگر بنگلہ دیشیوں کے ساتھ ایک عارضی کیمپ میں رہائش پذیر ہیں، جو پلاسٹک کی ترپال کے نیچے سوتے ہیں۔ حالانکہ یہ ترپال طویل عرصے تک ٹھند سے ان کی حفاظت نہیں کر سکتا۔