پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کی مقامی عدالت نے منگل کے روز ایک ہندو استاد نوتن لعل کو توہین مذہب کے الزام میں عمر قیدا کی سزا سنائی ہے۔ گھوٹکی میں ایڈیشنل جج مرتضیٰ سولنگی نے 50 ہزار روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ Hindu Teacher in Paksitan Sentenced to Life Imprisonment
نوتن لعل سنہ 2019 سے جیل میں قید ہے، مقامی عدالت کو اس معاملے میں فیصلہ سنانے میں دو برس کا وقفہ لگا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو برسوں میں نوتن لعل کی ضمانت کی درخواستیں دو بار مسترد کی گئی ہیں۔
نوتن لعل کو ستمبر 2019 میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ جس میں سرکاری اسکول کے انٹرمیڈیٹ کے طالب علم نے ہندو استاد پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نوتن لعل نے گستاخی کا ارتکاب کیا ہے۔ Hindu Teacher sentenced to Life Imprisonment over blasphemy charges طالب علم نے دعویٰ کیا کہ لعل ایک اسکول کے مالک ہیں، لیکن وہ مقامی سرکاری ڈگری کالج میں فزکس بھی پڑھاتے ہیں۔ اس دن وہ اسکول آئے اور انہوں نے پیغمبر کی شان میں گستاخی کی۔ Blasphemy Charges in Pakistan
ویڈیو وائرل ہونے کے چند گھنٹوں کے دوران جماعت اہل سنت کے رہنما اور ایک مدرسہ کے سربراہ مفتی عبدالکریم سعیدی نے توہین رسالت ایکٹ کے تحت لعل کے خلاف گستاخی کا مقدمہ درج کروایا۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد پورے علاقے میں لوگوں میں اشتعال پھیل گیا اور گھوٹکی میں ایک پرتشدد ہجوم نے سچوسترام دھام مندر میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں کے بتوں کو نقصان پہنچایا۔