اردو

urdu

ETV Bharat / international

حافظ سعید پر دہشت گردی سے متعلق مالی تعاون کا جرم ثابت نہیں ہو سکا - حافظ سعید پر دہشت گردی سے متعلق مالی تعاون کا جرم ثابت نہیں ہو سکا

کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی مالی اعانت کے الزام میں حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کے خلاف 23 ایف آئی آر درج کرنے کے ساتھ ہی انہیں 17 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔ وہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔

حافظ سعید پر دہشت گردی سے متعلق مالی تعاون کا جرم ثابت نہیں ہو سکا
حافظ سعید پر دہشت گردی سے متعلق مالی تعاون کا جرم ثابت نہیں ہو سکا

By

Published : Jan 14, 2020, 10:35 PM IST

جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف دہشت گردی سے متعلق مالی تعاون کا جرم ثابت نہیں ہو سکا۔ حافظ سعید نے بین الاقوامی دباؤ کے درمیان پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرایا۔

فی الحال حتمی دلائل کو بدھ تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی مالی اعانت کے الزام میں حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کے خلاف 23 ایف آئی آر درج کرنے کے ساتھ ہی انہیں 17 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔ وہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ حافظ سعید کی سربراہی والی تنظیم 'جماعت الدعوہ' کی ایک دوسری تنظیم 'لشکر طیبہ' ہے، جس پر سنہ 2008 میں ممبئی میں حملہ کرنے کا الزام ہے، جس میں چھ امریکیوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سعید کے خلاف پنجاب پولیس کے کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کی درخواست پر لاہور اور گوجرانوالہ میں دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق مقدمات درج کیے گئے تھے۔

حافظ سعید کو سخت سیکیورٹی کے درمیان ' اے ٹی سی' میں پیش کیا گیا تھا۔ کارروائی کی کوریج کے لیے صحافیوں کو عدالت کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔

استغاثہ کی جانب سے سعید کے خلاف متعدد گواہوں کو پیش کیا گیا۔ اے ٹی سی نے دہشت گردی کے فنڈنگ معاملے میں حافظ سعید اور دیگر پر 11 دسمبر کو فرد جرم عائد کی تھی۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور امریکہ کی جانب سے حافظ سعید کے سر پر 10 ملین امریکی ڈالر کا انعام ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details