حکومت پاکستان نے انتہا پسند گروپ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔
یہ اقدام گروپ کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے تناظر میں حکومت پاکستان کی طرف سے دونوں فریقوں کے درمیان ایک معاہدے پر پہنچنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔
وزارت داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی ذیلی شق ون کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو مذکورہ ایکٹ کے فرسٹ شیڈول سے بطور کالعدم جماعت نکال دیا ہے۔
اس سے قبل کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’’کابینہ نے 6 نومبر 2021 کو داخلہ ڈویژن سے جمع کرائی گئی سمری کا جائزہ لیا جو رولز آف بزنس کے رول 17 ون بی اور 19 ون کے تحت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے پابندی ہٹانے کے لیے بھیجی گئی تھی‘‘۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’’کابینہ نے سمری کے پیراگراف نمبر 8 پر دی گئی تجویز کی منظوری دے دی ہے’‘
قبل ازیں وفاقی حکومت نے رواں برس اپریل میں ملک بھر میں تین روز کے پرتشدد احتجاج کے بعد ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کالعدم قرار دیاتھا۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق ٹی ایل پی سے پابندی ہٹانے کا معاملہ حالیہ احتجاج کے دوران سامنے آیا تھا اور اس پر نظر ثانی کرنے کی یقین دہانی کرادی گئی تھی۔