عراق میں سکوریٹی معاملوں کے ایکسپرٹ اور عالمی منظر نامے پر گہری نظر رکھنے والے عراقی تجزیہ کار الہشام الہاشمی کی نمازہ جنازہ ادا کی گئی اور انہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔
کورونا وائرس کے پیش نظر ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں سمیت محض چند اہم شخصیات نے ہی نماز جنازہ میں شرکت کی تھی۔
گذشتہ 6 جولائی کو رات میں ان کے گھر کے باہر بغداد میں انہیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد سے ہی عراق کے ٹی وی چینلز اور میڈیا سمیت عراقی عہدیداروں میں ان کی موت موضوع بحث بن گئی۔
واضح رہے کہ ہشام الہاشمی عراق کے ٹی وی چینلز کا بہت معرف چہرہ تھے۔ وہ سکوریٹی معاملات کے بھی ایکسپرٹ تھے۔ انہیں سرکاری عہدیداروں، صحافیوں اور تحقیق کاروں کی جانب سے ٹی وی چینلز پر رائے زنی کے لیے مدعو کیا جاتا تھا۔
ان کی مقبولیت میں اس وقت اضافہ ہوا جب انہوں نے داعش کے داخلی معاملات اور ان کے کام کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں رائے زنی شروع کر دی۔ یہاں تک کہ انہوں نے امریکی فوج کی قیادت میں بر سر پیکار فوجیوں کو داعش کے بارے میں رہنمائی بھی کی تھی۔
اس طرح ہشام کے مشاورتی تعاون کے بعد دسمبر سنہ 2017 میں عراق نے داعش پر کامیابی حاصل کی۔ بعد ازاں ہشام نے اپنی توجہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کی طرف کر دی۔ وہ ان میں سے کچھ جماعتوں کی واضح طور پر تنقید کرتے تھے۔