کئی عشروں سے جاری جنگ سے تباہ افغانستان میں ایک بار پھر اندیشوں سے امکانات کی طرف لے جانے کیلئے پہلی مرتبہ حکومت افغانستان اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان یہاں بین الافغان مذاکرات کا عمل شروع ہوگیا۔
قطر کی راجدھانی دوحہ میں ہونے والی اس تاریخی امن بات چیت کی افتتاحی تقریب کا آغاز قطری وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کیا، جس میں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو اور افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد شریک ہیں۔
خبروں کے مطابق یہ مذاکرات اس دیرپا قیام امن کے رخ پر کی جارہی ہے جس کیلئے امریکہ اور ناٹو افواج نے 19 سال بعد انخلا کی راہ اختیار کی ہے۔
بات چیت میں فریقین اُن مشکل معاملات سے رجوع کریں گے جس میں حکومت کےساتھ اتحاد کیساتھ مستقل جنگ بندی، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق اور ہزاروں طالبان جنگجو اور ملیشیا کا غیر مسلح ہونا شامل ہے۔
افغان حکومتی نمائندوں کی ٹیم میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔ طالبان کی مذاکراتی ٹیم جس کی سربراہی ان کے چیف جسٹس عبدالحاکم کر رہے ہیں اس میں کوئی خاتون رکن شامل نہیں۔
طالبان کے ساتھ کسی بھی طرح کے اختیارات کے تبادلے کے معاہدےمیں خواتین اپنے حقوق کو محفوظ رکھنے پر زور دیں گی، ان حقوق میں کام کرنے کا حق، تعلیم اور سیاسی زندگی میں شرکت شامل ہے جن کی طالبان کے ان پانچ سالہ دور میں اجازت نہیں تھی جب وہ افغانستان پر حکومت کرتے تھے۔