واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل میانمار کی فوج نے نیوز رومز پر چھاپے مارے تھے اور میڈیا لائسنس منسوخ کئے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یکم فروری کو ملک میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت اور انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد سے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں اور ہزاروں افراد جمہوریت کی واپسی کے مطالبے کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
گذشتہ ماہ ینگون میں بغاوت مخالف مظاہرے کا احاطہ کرنے والے پانچ صحافیوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں ’’خوف پیدا کرنے، جھوٹی خبریں پھیلانے یا براہ راست یا بالواسطہ کسی سرکاری ملازم کو مشتعل کرنے‘‘ کے الزامات کا سامنا ہے۔