یمن کے دارالحکومت صنعا سے مریضوں کو دوسرے ممالک میں علاج کی غرض سے لے جانے والا اقوام متحدہ کا طبی امدادی طیارہ تین برسوں میں پہلی بار پرواز کر رہا ہے۔
سعودی عرب نے یمن کی فضائی حدود کو کنٹرول کر رکھا ہے اور اگست سنہ 2016 سے ہی دارالحکومت صنعا سے جانے والے کسی بھی پرواز کو روک رکھا ہے۔
آٹھ مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو علاج کی غرض سے مصر اور اردن کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔
ان میں سے بیشتر خواتین اور بچے تھے جنہیں کینسر اور دماغی ٹیومر تھے، جبکہ دوسروں کو اعضا کی پیوند کاری یا دیگر سرجری کی ضرورت تھی۔
یمن کے دارالحکومت پر سنہ 2014 کے بعد سے ہی ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی گروپ کا کنٹرول ہے۔
حوثیوں نے صنعا سے باہر جانے والے مریضوں کی قلیل تعداد پر اقوام متحدہ کی تنقید کی۔
امریکی صحت کی ایجنسی نے بتایا کہ امید ہے کہ میڈیکل ایئر برج آپریشن اس ہفتے مزید تین پروازوں کے ساتھ جاری رہے گا جس میں مجموعی طور پر 30 مریضوں کو لے جایا جائے گا۔