یہ پاکستان کے صوبے سندھ کے دارالحکومت کراچی کی تصویر ہے۔ یہاں بیس سالہ منیف اپنے مویشیوں کی ویڈیو بنارہی ہے۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے لئے ان مویشیوں کو فروخت کیا جارہا ہے۔ منیف نے خریدار کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے روایت سے ہٹ کر جدید طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔ ایک سال قبل انہوں نے مویشیوں کو آن لائن فروخت کرنے کے لئے ایک پورٹل بنایا تھا۔
منیف کا کہنا ہے کہ "میں چار سالوں سے یہ کاروبار کر رہی ہوں، ابتدا میں میں نے اپنے کنبے اور دوستوں کے ساتھ کاروبار کیا لیکن بعد میں کاروبار بڑا ہوا۔ اب میرے پاس قربانی کے 700 جانور فروخت کرنے کے لئے موجود ہیں۔ 280 سے زائد مویشی پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔''
کورونا وبائی مرض نے خاتون کو مویشیوں کو آن لائن فروخت کرنے کے لئے متاثر کیا۔
منیف کا کہنا ہے کہ "کووڈ ۔19 کے دوران لوگوں نے آن لائن خریداری میں دلچسپی لی۔ یہ ایک اچھا موقع ہے، خاص طور پر نوجوان کاروباری افراد کے لئے، کیوں کہ مجھے ذاتی طور پر جانے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ میں صرف کال کرتی ہوں اور آن لائن آرڈر بک کرتی ہوں اور ایک لڑکی ہونے کی حیثیت سے کاروبار کرنا بہت آسان ہے۔"
انہیں اپنے مویشیوں کو کھلانا اور ان کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے۔ اب گاہک جانوروں کی ویڈیو آن لائن دیکھتے ہیں اور پھر اسے لینے جسے وہ خریدنا چاہتے ہیں پہنچتے ہیں۔
ٹیکنالوجی نے منیف کو اپنا کاروبار بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے لیکن کراچی کے مویشی بازار میں ابھی بھی عید الاضحیٰ کے لئے مویشی خریدنے کے لئے لوگوں کی بھاری بھیڑ دیکھی جا رہی ہے۔
سہراب گوٹھ کو ایشیا کی سب سے بڑی قربانی کے جانور کی منڈی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ابھی بھی یہ منڈی پوری طرح جانوروں سے بھری ہوئی ہے۔ مویشی کے کاروباری اور گاہک اپنے لئے اچھی ڈیل کی امید کر رہے ہیں۔
سہراب گوٹھ مارکیٹ کے منتظم ذکی ابرو کا کہنا ہے کہ "اب تک یہاں ملک کے مختلف حصوں سے تین لاکھ سے زیادہ جانور لائے گئے ہیں، ہم توقع کر رہے ہیں کہ عید الاضحیٰ سے قبل کم از کم سات لاکھ جانور یہاں پہنچ جائیں گے۔"