سرکاری ذرائع کے مطابق یورپی یونین کے پارلیمنٹ میں سی اے اے سے متعلق قرار داد پر ہونے والی ووٹنگ مارچ تک کے لیے موخر کر دی گئی ہے۔
اس تاخیر سے بھارتی حکومت کو سفارتی سطح پر راحت ملی ہے۔ کیوں کہ سی اے اے اور مرکزی حکومت کے خلاف بھارت میں مسلسل احتجاج جاری ہے اور مرکزی حکومت کو اس احتجاج کا نہ صرف ملک بھر میں سامنا ہے، بلکہ بیرون ممالک مثلا نیوزی لینڈ، برطانیہ، امریکہ وغیرہ میں بھی لوگ سی اے اے کے خلاف ہیں۔
ووٹنگ کی تاریخ 30 جنوری کو رکھی گئی تھی لیکن بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی 15 مارچ کو برسلز میں ہونے والے سمٹ میں شرکت کے پیش نظر یہ ووٹنگ موخر کر دی گئی ہے۔
یورپی کمیشن کی نائب صدر اور امور برائے خارجہ امور و سلامتی کی پالیسی کی اعلی نمائندہ ہیلینا ڈالی کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ آئین کے ساتھ قانون کی تعمیل کا جائزہ لینا بھارتی سپریم کورٹ کا کردار ہے اور ساتھ ہی یہ بھی یقین ہے کہ ملک میں گذشتہ ہفتوں کے دوران پائے جانے والے تناؤ اور تشدد کو دور کرنے میں عدالتی کارروائی معاون ثابت ہوگی۔
اس دوران 2 بھارتی نژاد ارکان پارلیمنٹ نے بھارتی حکومت کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی سے متعلق لوگوں میں صحیح جانکاری نہیں ہے۔
پاکستان نژاد ایم ای پی شفق محمد اور دیگر مثلا ایس اینڈ ڈی کے جان ہاوارتھ اور وی ای آر ٹی ایس / اے ایل ای کے اسکاٹ اینسلی نے سی اے اے کو ایک انتہائی امتیازی سلوک والا قانون بتایا ہے۔