ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کیے جانے کے بعد اتوار کے روز پہلی بار ایا صوفیا کا دورہ کیا۔
تقریباً 85 برسوں کے بعد ایا صوفیا کو میوزیم سے گذشتہ ہفتے ترکی کے اسٹیٹ کاونسل کے فیصلے کے بعد مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا، جس کے بعد اردگان نے مسجد کا اچانک دورہ کیا۔
الجزیرہ نے ترک صدر کے آفس کی اطلاعات کی بنیاد پر بتایا کہ اردگان نے اپنے اس دورے کے دوران مسجد میں تبدیلی سے متعلق عمارت کے اندر ہونے والے تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا۔
مزید پڑھین: تاریخی عمارت ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کی تیاری
ترکی میں مذہبی معاملات سے متعلق کام کرنے والا ادارہ 'دیانت' کا کہنا ہے کہ تبدیلی کے بعد مسیحی علامات کو نماز کے اوقات میں مناسب انداز میں پردے کے ذریعہ چھپا دیا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ بازنطینی شہنشاہ جسٹینیین کے ذریعہ تعمیر کیا گیا ایا صوفیا صدیوں سے مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کی مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔
قسطنطنیہ کے فتح کے بعد سنہ 1453 عیسوی میں یہ عمارت ایک شاہی مسجد میں تبدیل کر دی گئی اور اس کے ارد گرد چار میناروں کی تعمیر سے عمارت کی خوبصورتی میں چار چاند لگ گئے۔
اس طرح سنہ 1935 میں مصطفی کمال اتاترک پاشا نے اسے مسجد سے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا، جس کے بعد سے ہی یہ ایک میوزیم کی عمارت سمجھی جاتی رہی ہے اور یونیسکو نے اسے عالمی ورثے میں بھی شمار کر لیا تھا۔
بالآخر گذشتہ ہفتے ایا صوفیا کو ایک بار پھر مسجد میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور اس کے بعد باضابطہ نماز کی ادائیگی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔