جمعرات کو نبی اکرم کے گستاخانہ کارٹونوں کی اشاعت کے خلاف سینکڑوں افراد نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں واقع فرانسیسی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
گذشتہ 16 اکتوبر کو سیموئل پیٹی نامی فرانس کے ایک ٹیچر نے کلاس روم میں طلبا کے سامنے آزادی اظہار رائے کے نام پر پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخانہ خاکہ دکھایا تھا، جس کے بعد 18 سالہ ایک نوجوان نے اس ٹیچر کو قتل کر دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے ٹیچر کے حرکت کی مذمت کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی کی تھی، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں فرانسیسی صدر کے خلاف غم و غصہ کی لہر ہے۔
نیسیٹ کے ایک رکن ولید طحہ نے کہا کہ ہم یہاں فرانسیسی صدر، نسل پرست، اسلام دشمن، پیغمبر اسلام اور اسلامی قوموں کے دشمن کو یہ کہنے کے لئے یکجا ہوئے ہیں کہ نفرت اور پیغمبر اسلام کے خلاف اکسانا بند کرو۔ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی بند کرو'۔
اس سے قبل جمعرات کو ایک حملہ آور نے بحیرہ روم کے شہر نائس میں چاقو سے تین افراد کو ہلاک کردیا۔ یہ فرانس میں دو ماہ کے دوران تیسرا حملہ ہے۔