چین میں ووہان کے ایک ہسپتال میں تعینات ڈاکٹر لِی وینلیانگ نے 30 دسمبر سنہ 2019 کو کورونا وائرس سے لوگوں کو متنبہ کیا تھا، اور آج وہ بھی ہمارے بیچ نہیں رہے۔
ڈاکٹر لِی وینلیانگ گزشتہ روز ووہان کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے، انہیں مسلسل سانس لینے میں پریشانی ہو رہی تھی، جس کے بعد انہیں ہسپتال میں داخل کیا گیا، جانچ کے بعد پتہ چلا کہ وہ کورونا وائرس کے شکار ہو گئے ہیں اور اس بیماری کی وجہ سے وہ انتقال کر گئے۔
لی کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد سے ہی چین کی عوام اور دنیا بھر سے لوگوں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیے
کورونا وائرس: اب تک 638 افراد ہلاک
او آئی سی میں سعودی عرب، پاکستان کی درخواست قبول کرنے سے گریزاں
کورونا وائرس کی جانکاری کیسے منظر عام پر آئی؟
گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں 30 تاریخ کو 34 برس کے ڈاکٹر لِی وینلیانگ نے ایک نئی وبا کورونا وائرس کے بارے میں جانکاری، سوشل میڈیا پر ایک نجی گروپ میں شیئر کی، جس کے بعد ووہان کی مقامی پولیس نے ڈاکٹر لی کو اس خبر کو پھیلانے سے منع کر دیا اور ان پر الزام عائد کیا کہ 'وہ افواہ پھیلا رہے ہیں'۔
پھر کچھ دن بعد وہاں کی پبلک سکیورٹی بیورو میں ڈاکٹر لی سے ایک خط پر دستخط کروائی گئی، خط میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے سماج میں ماحول خراب کیا ہے۔
اس کے بعد 10 جنوری سنہ 2020 کو ڈاکٹر لی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ویبو پر ایک ویڈو شیئر کیا جس میں انہوں نے کھانسی کرتے ہوئے کورونا وائرس کی جانکاری منظر عا پر لائی اور اس کے دو دن بعد ہی انہیں بخار کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیا گیا اور 30 جنوری کو ڈاکٹرز نے بتایا کہ ڈاکٹر لی بھی کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔