چین سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق 'چینی صدر جنہوں نے اس وائرس کو'شیطان' کا نام دیا ہے۔ انہوں نے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے والے ہسپتال کا دورہ کیا اور کہا کہ 'صورتحال اب بھی تشویش ناک ہے'۔
چینی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق 'شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے ہوں گے'۔
واضع رہے کہ 'چینی صدر وائرس کے ملک بھر میں پھیلنے کے بعد سے عوام کی آنکھوں سے اوجھل تھے۔'
انہوں نے وزیر اعظم لی کیکیانگ کو وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تعینات کیا تھا اور لی کیکیانگ ہی نے گزشتہ ماہ ووہان کا دورہ بھی کیا تھا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق 'پیر کے روز شی جن پنگ نے نیلے رنگ کا ماسک اور سفید سرجیکل گاؤن پہنا تھا تاکہ بیجنگ میں دیتان ہسپتال میں ڈاکٹرز سے ملاقات کرسکیں۔ مریضوں کے علاج کو دیکھ سکیں اور ووہان میں ڈاکٹرز سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرسکیں۔'
بعد ازاں انہوں نے بیجنگ کے وسط میں رہائش پذیر برادری سے ملاقات بھی کی تاکہ وبا کو روکنے کے لیے 'تحقیقات کرنے اور تجاویز' کے اقدامات کا جائزہ لے سکیں۔
ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا کہ 'چینی صدر کا انفرا ریڈ تھرما میٹر سے درجہ حرارت چیک کیا گیا، بعد ازاں انہوں نے کام کرنے والی برادری سے بات چیت کی اور اپارٹمنٹ کی کھڑکیوں سے دیکھنے والے افراد کے لئے مسکرا کر ہاتھ بھی ہلایا۔
اس وبا کے پھیلاؤ کے بعد سے چینی حکام کی جانب سے غیر معمولی اقدامات کئے گئے ہیں جن میں چین کے صوبہ ہبوئی کے شہر کو مکمل بند کردینا اور ملک بھر میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو بند کردینا، سیاحتی مقامات کو بند کرنا اور کروڑوں لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تجویز دینا شامل ہے۔