چینی دفاعی عہدیدار کی جانب سے انکار کے کچھ دن بعد امریکی انٹلی جنس رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا کہ سینئرچینی جنرل نے فوج کو گلوان وادی میں بھارتی فوجیوں کے خلاف کاروائی کرنے کی اجازت دی تھی جس کے نتیجہ میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان سرحد پر خونریز تصادم ہوا۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالہ سے بتایا گیا کہ مغربی تھیٹر کمانڈ کے سربراہ، جنرل ژاؤ زونگقی نے بھارت کے شمالی سرحدی علاقہ میں اس کاروائی کو منظوری دی تھی۔ چینی کاروائی ’بھارت کو سبق سکھانے‘ کے مقصد سے کی گئی تھی۔
دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک کے مابین گلوان وادی میں ہوئے تصادم کے نتیجہ میں 20 بھارتی اور 35 چینی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اس دوران مبینہ طور پر دونوں ممالک کے فوجیوں کو بندھی بنایا گیا تھا تاہم بعد میں انہیں رہا کردیا گیا۔
دونوں ممالک کے درمیان یہ 1962 کے بعد سے سب سے بدترین جھڑپ تھی۔
اگرچہ کہ بیجنگ نے بھارت کے خلاف کاروائی طاقت کے مظاہرہ کے طور پر کی تھی لیکن صورتحال اس سے بالکل مختلف ہوگئی اور بھارت میں بڑے پیمانہ پر چین کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔