چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ' چین اور بھارت کو ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے سے پرہیز کرنا چاہیے، تاکہ سرحدی مسئلے کو حل کیا جاسکے اور دوستانہ تعاون کے لیے ماحول کو سازگار بنایا جاسکے۔
وانگ نے کہا کہ' چین اور بھارت سرحدی تنازعہ کو ختم کرنا ضروری ہے،کیونکہ دونوں ملکوں کے مابین باہمی محبت سے ہی دونوں ایک دوسرے کا تعاون کریں گے جس سے ترقی کی راہیں ہموار ہو سکیں گی۔
گذشتہ برس مئی میں مشرقی لداخ میں سرحدی تعطل کے بعد سے بھارت چین تعلقات کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' یہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک اپنے تنازعات کو حل کریں اور دوطرفہ تعاون کو بڑھائیں'۔
وانگ نے قومی سالانہ اجلاس سے الگ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ'یہ ضروری ہے کہ فریقین تنازعات کو مناسب طریقے سے حل کریں اور اسی کے ساتھ تعاون میں اضافہ ہو، تاکہ معاملات کے حل کے لئے سازگار صورتحال پیدا ہوسکے '۔
تاہم، انہوں نے دونوں ممالک کے مابین فوجی سطح کے 10 راؤنڈ مذاکرات کے بعد مشرقی لداخ میں پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی کنارے سے حالیہ انخلا کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ وانگ کے سرحدی معاملے پر اس طرح کے تبصرے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے 75 منٹ کی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد آئے ہیں۔
وہیں، جمعہ کے روز بھارتی سفیر وکرم مصری نے چین کے نائب وزیر خارجہ لوؤ ژو ہوئی سے ملاقات کی اور مشرقی لداخ کے تمام علاقوں سے فوجیوں کے انخلا کے عمل کو مکمل کرنے کی اپیل کی۔ وانگ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ' دنیا کو امید ہے کہ چین اور بھارت دونوں ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کریں اور دنیا میں کثیر قطبی نظام کو مضبوط کریں۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'بہت سارے اہم امور پر ہمارے موقف یکساں ہیں یا قریبی ہیں۔ لہذا، چین اور بھارت ایک دوسرے کے دوست اور شراکت دار ہیں، ایک دوسرے کے لیے خطرہ یا حریف نہیں ہیں' انہوں نے کہا کہ 'دونوں ممالک کو کامیابی کے لیے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے بجائے ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہئے۔ ہمیں ایک دوسرے پر شک کرنے کے بجائے تعاون بڑھانا چاہئے۔
مزید پڑھیں:چین: تمام غیر ملکی شہریوں کو تحفظ کی یقین دہانی
انہوں نے مشرقی لداخ تعطل کا سیدھے طور پر ذکر کیے بغیر کہا کہ 'گذشتہ برس سرحدی خطے میں جو بھی صحیح یا غلط ہوا ہے وہ واضح ہے وانگ نے کہا کہ 'ہم سرحدی تنازعہ پر بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اسی کے ساتھ ہم اپنے خود مختار حقوق کے تحفظ کا بھی عہد کرتے ہیں'۔