اردو

urdu

ETV Bharat / international

برطانوی آئل ٹینکر ایران سے دبئی پہنچا

ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب نے چند دنوں قبل برطانوی ٹینکر پکڑ کر اسے قید میں رکھا تھا۔

برطانوی آئل ٹینکر

By

Published : Sep 29, 2019, 9:58 AM IST

Updated : Oct 2, 2019, 10:21 AM IST

برطانوی پرچم بردار ٹینکر ایران میں دس ہفتے تک زیر حراست رہنے کے بعد رہا ہوکر اتوار کے روز دبئی پہنچ گیا ہے۔

برطانوی ٹینکر اسٹینا ایمپرو جمعہ کو ایران کے بحری راستے سے روانہ ہوا تھا اور گزشتہ روز دبئی کی بندرگاہ راشد پر لنگر انداز کردیا گیا ہے۔

قبل ازیں اس بحری جہاز کی مالک سویڈش کمپنی اسٹینا بلک کے چیف ایگزیکٹو ایرک ہینل نے ایک پیغام میں بتایا تھا کہ جہاز ایران سے روانہ ہونے کے بعد دبئی میں ایک گودی(برتھ) کی جانب جارہا ہے۔

کمپنی کے ترجمان نے کہا تھا کہ دبئی پہنچنے کے بعد جہاز کے عملہ کا طبی معائنہ کیا جائے گا اور وہاں ضروری پوچھ گچھ کے بعد انھیں ان کے آبائی علاقوں کی جانب روانہ کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ایران نے جہاز کے عملہ کے 23 ارکان میں سے سات کو چار ستمبر کو رہا کردیا تھا۔باقی ارکان کا تعلق بھارت ، روس اور فلپائن سے ہے۔

ایران نے گذشتہ پیر کے روز برطانوی ٹینکر اسٹینا ایمپرو کو قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد چھوڑنے کے اعلان کیا تھا لیکن ایرانی حکام نے اس کو چار روز کے بعد ایران کی آبی حدود سے باہر جانے کی اجازت دی ہے۔

ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب نے انیس جولائی کو اس ٹینکر کو پکڑ لیا تھا اور تب سے اسے قید میں رکھا تھا۔ پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسٹینا ایمپرو کو آبنائے ہُرمز کے نزدیک بین الاقوامی جہاز رانی کی خلاف ورزیوں کے الزام میں قبضے میں لیا تھا لیکن برطانیہ نے ان کے اس موقف کو مسترد کردیا تھا۔

برطانوی دفتر خارجہ نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ جہاز رانی کی گزرگاہ کی حدود میں جہاز پر غیر قانونی قبضہ بالکل ناقابل قبول ہے اور یہ کارروائی بین الاقوامی قانون کے بھی منافی ہے۔

پاسداران انقلاب نے یہ کارروائی جبل الطارق میں اس سے دو ہفتے قبل ایک ایرانی تیل بردار جہاز گریس اوّل کو پکڑنے کے ردعمل میں کی تھی۔برطانوی حکام نے اگست میں اس جہاز کو چھوڑ دیا تھا اور یہ وہاں سے روانہ ہونے کے بعد شام کی بحری حدود میں لاپتہ ہوگیا تھا۔

Last Updated : Oct 2, 2019, 10:21 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details