بنگلہ دیش کے چھ اضلاع میں حال ہی میں درگا پوجا کے دوران فرقہ ورانہ تشدد کے واقعات کے سلسلے میں بنگلہ دیش ہائی کورٹ نے عدالتی تحقیقات کے احکامات جاری کئے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی بنگلہ دیش سمواد سنستھا کے مطابق جمعرات کو اپنے حکم میں عدالت نے رنگ پور، کومیلا، چٹوگرام، فینی، چاند پور اور نواکھلی کے جوڈیشل مجسٹریٹس کو فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی تحقیقات کرنے اور 60 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔
ہائی کورٹ نے متعلقہ افسران سے یہ واضح کرنے کے لیے بھی کہا کہ متاثرین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مقامی انتظامیہ کی غیر فعالیت کو غیر قانونی کیوں نہیں اعلان کیا گیا۔
وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے کہا کہ بنگلہ دیش میں حال ہی میں ہوئے فرقہ ورانہ تشدد کے واقعات میں چھ لوگوں کی موت ہوئی ہے، جن میں پولیس کی گولی باری میں چار مسلمان بھی مارے گئے ہیں۔
مذہبی اقلیتیوں کی اموات اور عصمت دری کی فرضی کہانیوں کی تشہیر کرنے کے لیے وزیر خارجہ نے کچھ میڈیا آؤٹ لیڈ اور افراد کی تنقید کی ہے اور کہا کہ تمام قصورواروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ کومیلا میں درگا پوجا کے دوران ایک پوجا منڈپ میں قرآن کی توہین کیے جانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بنگلہ دیش میں کئی مقامات پر مندروں میں توڑ پھوڑ کئے جانے اور اقلیت ہندو برادری کے گھروں اور کاروباری اداروں کو نقصان پہنچائے جانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس کے بعد پولیس نے اقبال حسین نامی ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس پر مندر میں قرآن رکھنے کی بات قبول کرلی ہے۔
(یو این آئی)