بنگلہ دیش میں روز بہ روز بڑھتے جنسی زیادتی معاملوں کے پیش نظر ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے بعد حکومت نے آج سے عصمت درری کے واقعات میں سزائے موت کو منظوری دے دی ہے۔
حکومت کے اس ترمیم کو کونسل آف مینیسٹرس نے ہفت روزہ اجلاس میں منظوری دی ہے، اس اجلاس کی صدارت وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کی۔
کابینہ کے سیکریٹری کھنڈکر انوارالاسلام نے نامہ نگاروں کو بتایا 'اس ورچوئل میٹنگ کے دوران وزرا نے 'ویمین اینڈ چائلڈ ریپریشن پریوینشن امینڈمینٹ بل 2020 کو منظوری دی ہے'۔
اس بل کے مطابق کوئی بھی ملزم جسے عصمت دری کے کیس میں مجرم قرار دیا گیا، اسے موت کی سزا یا پھر عمر قید کی سزا سنائی جائے گی'۔
وزیر قانون و انصاف انیس الحق نے کہا کہ اس نئے پروویژن کو عملی طور پر نافذ العمل ہونے کے لئے آج صدارتی اعلامیہ متوقع ہے۔
بنگلہ دیش میں ریپ کیسز کے معاملات میں تیزی کے ساتھ اضافہ کے بعد حکومت کی جانب سے یہ بل پاس کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بھارت ۔ چین کور کمانڈر کے ساتویں دور کے مذاکرات آج
ملک میں ریپ کیسز کے خلاف پرزور احتجاجی مظاہروں میں لوگوں کی مانگ تھی کہ اس قانون میں تبدیلی لائی جائے'۔
ایک حالیہ رپورٹ میں انسانی حقوق کی تنظیم عین او سلیش مرکز نے کہا تھا 'سال کے پہلے نو ماہ میں ہی ایک ہزار خواتین کی عصمت ریزی کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہر پانچ خواتین میں سے ایک کے ساتھ اجتمائی عصمت ریزی کی گئی جبکہ 975 متاثرین میں سے 43 خواتین کی آبرو ریزی کے بعد ہلاک کر دی گئیں۔