بنگلہ دیش کا انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) فنڈز کے غبن اور بدعنوانی کے الزام میں سخت گیر جماعت 'حفاظت اسلام' کے 50 رہنماؤں سے پوچھ گچھ کرے گا جس میں تنظیم کے بڑے رہنما جنید بابونگری اور مامون الحق شامل ہیں۔
اے سی سی کے سکریٹری محمد انور حسین حاولدار نے بدھ کی شام کو بتایا کہ متعلقہ معلومات ملنے کے بعد حفاظت کے رہنماؤں سے تفتیش کی جائے گی۔ حاولدار نے بتایا کہ بدھ کے روز اے سی سی کی چوتھی میٹنگ ہوئی جس میں سات امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کمیشن کے جاسوسوں اور ملک کے سینٹرل بینک بنگلہ دیش بینک کے حکام کے ذریعے الزامات میں سچائی پائے جانے کے بعد اے سی سی کے ذریعے غبن اور بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔
اے سی سی کے افسر اختر حسین آزاد کی قیادت میں ایک آٹھ رکنی ٹیم 50 سے زائد حفاظت کے رہنماؤں کے خلاف الزامات کی جانچ کرے گی۔
بابوناگری اور حق سمیت رہنماؤں نے مبینہ طور پر تنظیم کے فنڈز، مختلف مدارس، یتیم خانوں، اسلامی اداروں اور مذہبی مقاصد کے لئے حاصل کی جانے والی غیر ملکی امداد سے بھاری مقدار میں رقم کا غبن کیا تھا۔
حاولدار نے کہا کہ سینٹرل بینک کی بنگلہ دیش فائنانشل انٹیلی جنس یونٹ (بی ایف آئی یو) کو ایک خط بھیجا گیا ہے جس میں 50 رہنماؤں کی مخصوص مالی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
اے سی سی نے پاسپورٹ آفس اور امیگریشن ڈپارٹمنٹ کو مراسلہ بھی ارسال کیا ہے۔ تمام معلومات جمع کرنے کے بعد تفتیشی ٹیم فیصلہ کرے گی کہ ان کی تفتیش کے سلسلے میں آگے کیا کرنا ہے۔ حفاظت کے اعلی رہنماؤں کے اثاثوں سے متعلق ریکارڈ طلب کرنے کے لئے اراضی کے دفتر کو ایک خط بھی ارسال کیا گیا ہے۔
اس سے قبل، ڈھاکہ میٹرو پولیٹن پولیس (ڈی ایم پی) کی ڈٹیکٹیو برانچ (ڈی بی) نے کہا تھا کہ اس نے ملک کے مختلف حصوں میں وسیع پیمانے پر تشدد پھیلانے والی تنظیم حفاظت اسلام کے کے ڈونرز کے طور پر رواں برس مارچ میں 313 افراد کی نشاندہی کی ہے۔
مزید پڑھیں:
پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ حفاظت نے روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد کرنے، مدرسوں کی ترقی اور اپنے طلبا کی فلاح و بہبود کے لئے ، اور اپنے خود کے فنڈ کے لیے، بڑی تعداد میں چندہ جمع کیا تھا، زیادہ تر تارکین وطن سے۔ اس میں سے زیادہ تر پیسوں کا استعمال نجی کام اور تشدد کے لیے کیا گیا تھا۔