افغانستان میں الیکشن کمیشن کی جانب سے منگل کو جاری کردہ 28 ستمبر 2019 کے سروے کے حتمی نتائج کے مطابق اشرف غنی کو دوسری بار صدر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ ہوا عالم نورستانی نے کابل میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے اشرف غنی کو 50 سے 64 فیصد ووٹوں سے صدر کے طور پر منتخب کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدا انھیں افغانستان کے عوام کی خدمت اور ملک کی امن بحالی میں ان کی مدد کرے۔ اس کے لیے وہ بھی دعا گو ہیں۔
افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ کی جانب سے ووٹنگ میں دھاندلی کے الزامات کے سبب ووٹوں کی گنتی میں 5 ماہ کی تاخیر ہوئی ہے۔ اور اس تاخیر سے افغانستان کو ایک سیاسی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مثلا امریکہ طالبان سے ایک معاہدہ چاہتا ہے تاکہ وہ مختلف سیکیورٹی گارنٹیوں کے عوض اپنے فوجی دستوں کو افغانستان سے باہر نکال سکے۔
اگر سب کچھ ٹھیک رہا ہے تو ممکن ہے کہ اشرف غنی ایسے شخص ہوں گے جو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے میز پر بیٹھ کر ملک کے مستقبل کا راستہ طے کریں گے۔
خیال رہے کہ اس ساڑھے تین کروڑ والے ملک اور 96 لاکھ ووٹرز میں میں محض 18 لاکھ ووٹوں کی گنتی ہوئی ہے۔