سابق اسلامی جمہوریہ افغانستان کے معزول صدر اشرف غنی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ وہ کبھی بھی افغانستان کے لوگوں کو چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے۔
اس جذباتی بیان میں اشرف غنی نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں خانہ جنگی کی یاد دلانے والی خوفناک لڑائی کو روکنے کے لیے انہیں افغانستان چھوڑنا پڑا اور وہ اپنی سکیورٹی ٹیم کے کہنے پر ہی ملک چھوڑ کر چلے گئے۔
انھیں نے اپنے بیان میں یہ بھی لکھا کابل چھوڑنا میری زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا لیکن میں سمجھتا تھا کہ بندوقوں کو خاموش رکھنے اور کابل اور اس کے 60 لاکھ شہریوں کو بچانے کا یہی واحد راستہ ہے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ میں نے اپنی زندگی کے 20 سال افغان عوام کو جمہوری، خوشحال اور خودمختار ریاست کی تعمیر کے لیے کام کرنے میں وقف کیے ہیں، میرا ارادہ کبھی بھی لوگوں یا اس وژن کو چھوڑنا نہیں تھا۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضہ کرنے سے پہلے ہی اشرف غنی ملک سے راہ فرار اختیار کرکے متحدہ عرب امارات میں پناہ لی تھی۔
ملک سے فرار ہونے سے ایک رقز قبل ہی اشرف غنی نے عوامی خطاب میں کابل کے شہریوں کو یقین دلایا تھا کہ ان کی حکومت دفاعی افواج کو متحرک کر رہی ہے اور وہ مسلط کردہ جنگ کو مزید ہلاکتوں اور نقصانات کی اجازت نہیں دیں گے۔