افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے جمعرات کو ملاقات کی۔
عمران خان کا بطور وزیر اعظم یہ پہلا افغانستان دورہ ہے۔ ان کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب افغانستان میں انتہائی کشیدہ صورتحال ہے اور روزانہ دھماکے اور انسانی ہلاکتوں کی خبریں موصول ہو رہی ہیں، حالانکہ دوحہ میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن و صلح کی کوششیں جاری ہیں۔
اشرف غنی نے عمران خان کے دورے کو تاریخی بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پیغام ہے کہ موجودہ حالات کا جواب تشدد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لوگ ایک جامع جنگ بندی چاہتے ہیں۔
کابل میں عمران خان اور اشرف غنی کی مشترکہ پریس کانفرنس اس موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ خطے میں تشدد کو کم کرنے کے لیے پاکستان امید سے زیادہ مدد کرے گا۔
خیال رہے کہ کسی بھی رہنما نے افغانستان سے تیزی سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے اعلان پر توجہ نہیں دی، جس نے افغان تنازعہ میں دونوں فریق کو جھنجھوڑ دیا ہے۔
امریکہ اور طالبان کے مابین اس سے پہلے ہونے والے معاہدے کے تحت، بتدریج امریکی افواج کا انخلا ہونا ہے اور باقی امریکی افواج کو اپریل سنہ 2021 تک افغانستان چھوڑنا ہو گا۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کے حلف سے محض چند روز قبل جنوری تک تقریبا 2500 امریکی فوجیں افغانستان سے روانہ ہوں گی، جبکہ 2،000 یا اس سے زیادہ امریکی فوجیں اپنی جگہ پر موجود رہیں گی۔