چين ميں امریکا کی ايپل کمپنی کے آن لائن ایپ اسٹور سے ايسی تمام ايپس ہٹا دی گئی ہيں، جن کی مدد سے صارفین کے لیے قرآن اور بائبل تک آن لائن رسائی ممکن تھی۔
ایمیزون کی آڈیو بک سروس آڈیبل، جو اسلام اور مسیحیت کی مقدس کتابیں پڑھنے اور سماعت کے قابل ایپس بناتی ہے، نے کہا کہ اس نے پچھلے مہینے سرزمین چین میں ایپل اسٹور سے اپنی ایپ کو ہٹا دیا ہے۔
قرآن اور بائبل کو پڑھنے اور سننے کے لیے ایپس بنانے والوں کا کہنا ہے کہ ان کے ایپس کو حکومت کی درخواست پر چین میں قائم ایپل کے اسٹور سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ایپل کی جانب سے اس پر ابھی تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے جبکہ امریکہ میں چین کے سفارت خانے کے ترجمان نے مخصوص ایپ ہٹانے کے بارے میں بات کرنے سے انکار کر دیا لیکن کہا کہ چینی حکومت نے "انٹرنیٹ کی ترقی کی ہمیشہ حوصلہ افزائی اور حمایت کی ہے۔"مگر انٹرنيٹ کی ترقی چينی قوانين اور ضوابط کے تحت ہونا چاہيے۔
مبصرين کا خٰال ہے کہ چین کی حکومت نے طویل عرصے سے معلومات کے بہاؤ کو آن لائن کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے ، لیکن دوسرے طریقوں سے انٹرنیٹ سیکٹر کے نفاذ کو تیزی سے بڑھا رہی ہے، جس سے کسی خاص ایپ کو ہٹانے کی وجوہات کا تعین کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
اس سال چینی ریگولیٹرز نے ڈیٹا پرائیویسی کی پابندیوں کو مضبوط بنانے اور بچوں کو ویڈیو گیمز کھیلنے کے لیے کتنا وقت دینے کے تعلق سے بھی قوانین بنائے ہیں۔
پاکستان ڈيٹا مينجمنٹ سروس نامی کمپنی نے اطلاع دی ہے کہ اس کی ایپ 'قرآن مجيد‘ اب چين ميں دستياب نہيں ہے
پاکستان ڈیٹا مینجمنٹ سروسز، جو کہ قرآن مجید کے ایپ بناتی ہے، نے کہا کہ اسے چین کی انٹرنیٹ اتھارٹی سے مزید معلومات کا انتظار ہے کہ اسے کیسے بحال کیا جا سکتا ہے۔
کراچی میں قائم کمپنی نے بتایا کہ ایپ کے چین میں تقریبا 1 ملین اور دنیا بھر میں تقریبا 40 ملین صارفین ہیں۔
کمپنی کے ترقی اور تعلقات کے سربراہ حسن شفیق احمد نے کہا کہ جو لوگ پہلے ہی ایپ ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں وہ اب بھی اسے استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے ایک ای میل میں کہا "ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ چینی حکام سے منظوری حاصل کرنے کے لیے کون سی دستاویزات درکار ہیں تاکہ ایپ کو بحال کیا جا سکے۔"
ایک بائبل ایپ بنانے والے نے کہا کہ ایپل کے ایپ اسٹور کے جائزے کے عمل کے بعد ایپس کو چین میں ایپل سٹور سے ہٹا دیا کہ اور اسے "کتاب یا میگزین کے مواد" والی ایپ کے لیے خصوصی اجازت درکار ہے۔
سپوکین ، واشنگٹن میں مقیم اولیو ٹری بائبل سافٹ ویئر نے کہا کہ اب وہ ضروری اجازت نامہ حاصل کرنے کی ضروریات کا جائزہ لے رہا ہے، اس امید کے ساتھ کہ ہم اپنی ایپ کو چین کے ایپ اسٹور پر بحال کر سکتے ہیں اور بائبل کو دنیا بھر میں تقسیم کرتے رہیں گے۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز نے ایپل کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنی چين کی جانب سے مسلمانوں اور ديگر اقليتوں کے مبينہ استحصال کا حصہ بن رہی ہے۔
اس کونسل کے قومی ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "اس فیصلے کو واپس لینا چاہیے، اگر امریکی کارپوریشنز مضبوطی کے ساتھ ابھی چین کے سامنے کھڑی نہیں ہوئی تو وہ اگلی صدی میں فاشسٹ سپر پاور کی خواہشات کے تابع گزارنے کا خطرہ مول لیتے ہیں۔"
اس مخصوص ایپس کو ہٹانے کا پتہ اس ہفتے پہلی بار واچ ڈاگ ویب سائٹ ایپل سینسر شپ نے لگایا، جو ایپل کے ایپ اسٹور کی نگرانی کرتی ہے خاص طور پر چین اور آمرانہ حکومتوں والے دیگر ممالک میں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ ایپس کو کب بلاک کیا گیا ہے۔