کابل پر طالبان قبضے کے بعد کابل ایئر پورٹ پر کافی بھیڑ ہے، لوگ افغانستان چھوڑ کر دوسرے ملک میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔ ایسے میں بہت سارے افغان باشندے پناہ لینے کے لئے بھارت کا رخ کر رہے ہیں لیکن بھارت میں گزشتہ دہائیوں سے پناہ لئے سکیڑوں افغان مہاجرین نے پیر کے روز بھارت میں پناہ گزیں کا درجہ حاصل کرنے کے لیے احتجاج کیا۔ افغان مہاجرین نے بھارت کے دارالحکومت دہلی میں یو این ایچ سی آر کے دفتر کے باہر ریلی نکالی اور افغان بچوں و خواتین کے لیے انصاف اور روشن مستقبل کا مطالبہ کیا۔
زیادہ تر مہاجرین کا کہنا ہے کہ وہ 10 سال سے زیادہ عرصہ پہلے افغانستان سے بھارت پہنچے تھے لیکن ابھی تک انہیں مہاجرین کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ ایک پیچیدہ بیوروکریٹک عمل کے اندر ایک باوقار زندگی گزارنے کے لیے لڑرہے ہیں تاکہ بھارت میں مہاجرین کے طور پر رجسٹرڈ ہوں۔
یہ نظام ایک طویل عرصے سے پس پردہ ڈالا گیا ہے کیونکہ بھارت 1951 کے اقوام متحدہ کے پناہ گزین کنونشن یا 1967 کے پناہ گزینوں کی حیثیت سے متعلق پروٹوکول تعلقات کا دستخط کنندہ نہیں ہے۔ لیکن بھارت میں افغان کمیونٹی کے ذریعے پناہ گزین کی حیثیت کے مطالبے میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور سے یہ اس وقت بہت زیادہ ہے، جب طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔